فواد چوہدری میڈیا کو بچا رہے ہیں ؟


موجودہ حکومت کے آنے کے بعد یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح سے میڈیا کو کنٹرول کیا جاسکے اور مثبت خبریں پیش کرنے کے لئے ان کو مجبور کیا جاسکے اس کے عمران خان نے شروع میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ میڈیا کو اشتہارات نہیں دیں گے اور ان کے خلاف بھاری جرمانے بھی عائد کیے جائیں گے اور ایسا ہی ہوا پاکستان کی حکومت نے اتنے اشتہارات جو کہ میڈیا کو پہلے دیے جاتے تھے اور حکومتی کاموں کی تشہیر کے لیے شائع کیے جاتے تھے وہ تمام اشتہارات بن کر دیے جس کے بعد میڈیا ان پر دباؤ ڈالنے کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی میٹنگز کی ہے اور ان کو اپنے من مانے ریٹ پر لانے کی کوشش کی لیکن میڈیا کو یہ ریٹس منظور بالکل بھی نہیں تھے کیونکہ میڈیا کا یہ موقف تھا کہ حکومتی اشتہارات ہیں دراصل میڈیا ہاؤسز کو سنبھالے ہوئے ہیں اگر یہ ختم ہو جائے تو ممکن ہے کہ میڈیا ہاؤسز بند ہوجائے اس کے ساتھ میڈیا ہاؤسز نے اپنے مختلف ورکروں کو نکال دیا اس کے ساتھ انھوں نے اپنے ورکروں کو تنخواہ دینا بھی بند کر دیں

اور ایسی بھی کچھ چینل ہے جو کہ جیو سماء بول ٹی وی اے آر وائی وغیرہ ہے کہ جنہوں نے اپنے ملازمین کو تنخواہیں نہیں دی اس کاحل ملازمین نئے نکالا کے صحافتی تنظیموں کی مدد سے ایسے تمام چینلز جو کہ تنخواہیں نہیں ادا کر رہے ہیں ان کو کوریج سے روک دیا گیا اور ساتھ میں گورنمنٹ کی اپیل کی گئی کہ وہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرے لیکن گورنمنٹ تمام معاملات کو انجوائے کرتے رہیں اب گزشتہ دنوں یہ معاملہ سامنے آیا کہ فواد چوہدری جو کہ پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات ہیں ان کے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا اور انکے ڈائس کے پاس جاکر صحافیوں نے مارے مارے اور کہا کہ آپ اپنے بچوں کو کھلا رہے ہیں آپ کی بچے منرل واٹر پیتے ہیں جبکہ ہمارے بچوں کو کھانے پینے کا کچھ بھی نہیں مل رہا ہے اس لیے آپ اپنے عہدے کا صحیح استعمال کریں اور ہمیں تنخواہیں دلائی مزید تفصیل کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیے