عمران خان کی موبائلز پر ٹیکس لگانے کی پلاننگ کامیاب


سمسنگ ہواوے اور نوکیا یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے اندر ہی مینوفیکچرنگ یونٹس لگائیں گے اور اپنے موبائل ہی پر منائیں گے مقامی اخبار کے مطابق گورنمنٹ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ موبائل فون مینوفیکچرنگ کے بارے میں بہت جلد ایک نئی پالیسی متعارف کرائی جائے گی زشتہ دنوں سیمسنگ ہواوے اور نوکیا کے بارے میں یہ خبر آئی تھی کہ پاکستان کے اندر مزدوری کم ہونے کی وجہ سے ان کی کوشش ہے کہ اپنے یونٹس پاکستان میں لگائے تاکہ ان کو بہترین پیداوار مل سکے تحقیق کے مطابق اس وقت چائنہ میں جو مہارت رکھنے والے افراد ہیں انکی تنخواہ پاکستانی روپوں میں ساڑھے 4 لاکھ روپے بنتی ہے جبکہ ایسے افراد کی جو کسی اسکول میں مہارت نہیں رکھتے ان کی تنخواہ ڈیڑھ لاکھ روپے تک ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں ایسے افراد کی جو کسی بھی چیز میں مہارت رکھتے ہیں

ان کی زیادہ سے زیادہ 60 ہزار روپے سے اوپر نہیں ہوتی جبکہ نان سکیل افراد کی تنخواہیں دس ہزار سے لے کر بیس ہزار کے درمیان ہوتی ہے جبکہ زیادہ تر جو کسی بھی مینوفیکچرنگ ادارے کا خرچہ ہوتا ہے وہ ان چیزوں پر ہوتا ہے جو کہ باہر سے اخری دی جاتی ہے اور خاص کر اگر موبائل کی بات کی جائے تو 2 ارب روپے کے سازوسامان یہ باہر سے خریدتے ہیں رپورٹ کے مطابق یہ بات پاکستان موبائل مینوفیکچرنگ اور ایف بی ار جبکہ وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی اور پاکستان کے دیگر ٹیلی کام کے اداروں اور ان کے نمائندوں کے درمیان ہوئی نعمان خالد جو کہ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کے سربراہ ہے انہوں نے تقریب میں شریک لوگوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل موبائل ایپ میں آئیڈنٹٹی لوکل سطح پر اس کی رجسٹریشن کی سطح بہت زیادہ ہو گئی ہے انہوں نے منسٹری آف انڈسٹری اینڈ پروڈکشن سے یہ درخواست کی کہ وہ اس پالیسی پر غور کریں اور پاکستان کے اندر ہی موبائل بنانے والی انڈسٹریز کو انکریج کریں اور ایسی اشیاء کی جو موبائل بنانے میں استعمال ہوتی ہے اور بیرونی ملک سے منگوائی جاتی ہے ان پر کسٹم ڈیوٹی کم سے کم لگوائیں جائے تاکہ پاکستان کے اندر ہی یہ ادارے کام کرسکیں اور بہترین زرمبادلہ کما سکے جب کہ ان کے ساتھ یہ بھی کہنا تھا کہ یہاں پر خاص کر ان افراد کو کی جائے گی جو کم از کم 22 مہینے تک کی کپیسٹی رکھتے ہو انہوں نے کہا کہ انڈیا کے اندر بھی اسی طرح کا ایک کا ٹیسٹ کیا گیا اور وہ کافی کامیاب رہا اور یہ جتنی بھی سہولت ہو زیادہ تر افراد کمپنی کو دی جائے گی جو تھری جی اور فور جی موبائل ڈیوائسز بناتے ہو منصور خان کے مطابق اس پالیسی کے تحت تقریبات 2015 سے لے کر آج تک 23 کمپنیاں فائدہ اٹھا رہی ہے کہ جو پاکستان کے اندر بیرونی ممالک سے مختلف پارٹس منگوا کر پاکستان ہی میں موبائل کی اسمبلی کرتی ہے ان میں سے 15 کمپنی پاکستان میں ہیں جبکہ آزاد جموں کشمیر میں بھی یہ کمپنیاں موجود ہیں ان کا کہنا تھا کہ چونکہ آزاد جموں کشمیر ٹیکس فری زون ہے

اس وجہ سے زیاد کمپنیاں وہاں پر پائی جاتی ہے اس سے ہماری کوشش ہونی چاہیے کے ہم علاقے کی بجائے اس بات پر فوکس کریں اور ایسے اداروں کو ٹیکس کی لسٹ میں ڈال دیں کہ جو مینوفیکچرنگ اور انڈسٹری کا کام کر رہی ہے ایک نمائندے نے کہا کہ گورمنٹ نے حال ہی میں یہ اعلان کیا ہے کہ ہم ایسے ادارے جو کے سی کے ڈی بیسٹ ہے اور انفیکشن کا کام کرتی ہے اور ایسے ہی ایسے ادارے کی جو ایس کی ڈی اور سی بائیو کے تحت موبائل فون باہر ممالک بیچتے ہیں ان کو ہم زیادہ سے زیادہ سہولیات مہیا کریں ایاز ڈی جی ایم این چارج پالیسی نے کہا کہ عیدیں بھی پالیسی ٹیم اس پر ورک کر رہی ہے

تاکہ اس پالیسی کو مزید بہتر بنایا جا سکے اور پاکستان کو آٹو موبائل سینٹر میں بھی کامیابی ملی طویل اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئی ڈی بی لوکل مینوفیکچرنگ اداروں کے ساتھ کام کرے گی تاکہ ان کے ساتھ مل کر ایک موبائل ڈیوائس پالیسی لائی جا سکے اور اس کے ساتھ ساتھ ایسے لوگ کہ جو مختلف ممالک سے موبائل کے پرزہ جات منگواکر پاکستان ہی میں موبائل اسمبل کرتے ہیں ان کو زیادہ سے زیادہ رعایت دی جائے اور انڈسٹری بہت جلد عید بی کو ایک کا خاکہ پیش کرے گی جس کے بعد اس پر مزید کام کیا جاسکے گا