جیو کا بدترین بحران


شاید میڈیا پر اتنا سخت وقت کبھی نہیں آیا کہ جو اس وقت ہے موجودہ حکومت نے نہ صرف میڈیا کو پابند کرنے کے لیے ان کے اشتہارات بند کردیے اور ان کی جو واجبات تھے وہ ادائیگی کرنے سےروک دیئے گئے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ میڈیا پر سنسر بورڈ بھی تعینات کر دیا گیا تھا کہ کوئی بھی ایسی بات نہ کہی جاسکے کہ جو موجودہ حکومت کے خلاف جا سکے ایک طرف اگر دیکھا جائے تو یہ ایک بہترین قدم ہے کیونکہ میڈیا کا کردار ہمیشہ منفی اور غیر ضروری رہا ہے میڈیا ہمیشہ ایسی خبریں بریک کی ہے کہ جو نہ صرف عوام کیلئے نقصان دہ ہوتی ہے بلکہ اس کی وجہ سے حکومت کے لیے بھی بہت زیادہ مشکلات کھڑی ہوجاتی ہے لیکن دوسری طرف اگر دیکھا جائے اس کا اثر سب سے زیادہ ان کارکنوں پر پڑا ہے اور ورکرز پر پڑا ہے جن کا روزگاران ٹی وی چینل سے جڑا ہوا تھا ہزاروں خاندان اس کی وجہ سے بیروزگار ہوگئے ہیں

حال ہی میں مختلف جگہ پر یہ منظر دیکھنے میں آیا کہ ان جیو ٹی وی سما ٹی وی بول ٹی وی اور اس کے ساتھ اے آر وائی چینل جنہوں نے صحافیوں کی تنخواہ روک دی تھی یا پھر زبردستی صحافیوں کو نکال دیا تھا ان کو کوریج سے روکا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جب تک صحافیوں کے معاملات کو حل نہیں کیا جائے گا تو صحافی تنظیم ان کو کوریج سے نہیں کرنے دے گی ملک کے اندر کیا چل رہا ہے اس کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیے