لاہور ہائی کورٹ کے اندر ایک خاتون وکیل نے ایک مقدمہ دائر کیا ہے کہ جس کے اندر انہوں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ لاہور میوزیم کے باہر ایک مجسمہ رکھا گیا ہے کہ جو بظاہر تو ایک کا آرٹ کا نمونہ لگ رہا ہے لیکن دراصل یہ شیطان کی تصویر ہے اور اسلامی ممالک کے اندر اس طرح ان تصاویر اور ان کے مجسموں کو منظر عام پر لانا کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے یاد رہے کہ پورے ملک کے اندر ایک نہایت پیچیدہ قسم کی صورت حال موجود ہے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے ڈراموں کے اندر ہماری فلموں کے اندر ہمارے پروگرامات میں حصہ کی حکومت بھی ایسے ایسے کام کر رہی ہے کہ جس سے واضح طور پر محسوس ہورہا ہے کہ ملک ہمارے کس طرف جا رہا ہے جس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اسلام کو چھوڑ کر اگر آپ شیطانیت کی طرف نکلتے ہیں تو آپ کامیاب ہونگے اور آپ کوئی بھی کام کرسکتے ہیں صرف پاکستان ہی کے اندر دنیا بھر میں ایسی ہی صورتحال ہے اور الومیناٹی اور دجال کی کارندے پوری طرح سے مصروف ہے کہ وہ زمین کی موجودہ صورتحال کو ہموار کرے تاکہ دجال کی آمد کو ممکن بنایا جاسکے
یاد رہے دجال کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا حدیث کا مفہوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ اپنے اصحاب سے فرمایا کی کوئی بھی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہوں میں بھی تمہیں دجال سے ڈراتا ہوں خبردار اس کی 1 آنکھ کانی ہے اور اس کے ماتھے پر کافر لکھا ہوا ہے
یاد رہے دجال کو یہودی اپنا مسیح مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جب وہ آجائے گا تو پوری دنیا پر اس کی مملکت ہوجائے گی اور یہودیوں کو دوبارہ وہی پرانا عروج حاصل ہوجائے گا اور باقی ایسے ہی ہوگا جب دجال آئے گا تو اس کی مدد سے یہ لوگ پوری دنیا میں پھیل جائیں گے اور ساری دنیا ان کی اطاعت کرنے لگ جائے گی سوائے ان لوگوں کے جو اس دجال کو پہچان لیں گے اور اس پر ایمان نہیں لائیں گے پاکستان کے اندر بھی پوری کوشش ہورہی ہے لوگوں کی ذہن سازی کی جا رہی ہے چاہے وہ سوشل میڈیا کے ذریعہ ہو یا پھر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے یا پھر پرنٹ میڈیا کے ذریعے ہر طرف سے مسلمانوں کے اوپر جاسکے یلغار ہے تاکہ ان کی ذہن سازی ہو اور ان کو ذہنی طور پر دجال کو تسلیم کرنے کے لیے تیار کیا جا سکے