جنرل شجاع پاشا عمران خان کے پاس آخری آپشن


پوری دنیا کے اندر یہ کوشش کی جاتی ہے کہ جو دفاعی ادارے ہیں ان کو صرف دفاع کے حد تک محدود رکھا جائے اور جمہوری ادارے دوسرے ملک کے معاملات کو چلانے میں مشغول رہے ہیں لیکن پاکستان ایک انوکھا ملک ہے کہ جہاں پر دفاع سے زیادہ ملک کو چلانے کی کوشش کی جاتی ہے اور بار بار مارشل لا لگتا ہے اور مان چلانا بھی لگے تو کوشش کی جاتی ہے کہ اہم عہدوں پر ایسے لوگوں کو تعینات کیا جائے گا جو اسی ادارے سے تعلق رکھنے والے ہوں مختلف ممالک کے اندر ایسے لوگ ہیں جو ایجنسی سے تعلق رکھتے ہوں اور وہ دوسرے ممالک کے معاملات سے باخبر بھی ہوتے ہیں تو ان کو زیادہ تر ایسے محکوم رکھا جاتا ہے کہ جو ان کی فیلڈ کے مطابق ہو پاکستان کے اندر بھی ایسی ہی روایت دیکھنے کو ملتی ہے لیکن پاکستان میں زیادہ تر کوشش کی جاتی ہے کہ ایسے اداروں میں چلا جائے

جو ان کے انڈر نہیں آتے حال ہی میں یہ خبر سامنے آئی ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل شجاع پاشا کو دوبارہ سے حکومت نے ہر کرلیا ہے اور ان کو اب گورنمنٹ کی طرف سے باقاعدہ ایک سیٹ ملے گی جس پر بیٹھ کر کام کریں گے یہ اچھی کوشش ہے کہ ایسے لوگوں کو آگے لایا جا رہا ہے کہ جو پاکستان کے ساتھ مخلص ہے اور اس کی وجہ سے نیب کے کام میں بھی بہتر دیکھنے کو ملے گی اور جو لوگ پاکستان دشمن ہے ان کے خلاف بھی محاذ گرم ہوجائے گا اور ایسے لوگوں کو بہت جلد ہتھکڑی پہنا کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جائے گا عمران خان کی ایک اچھی کوشش ہے اور اچھا اقدام ہے کہ وہ ایسے محب وطن لوگوں کو سامنے لا رہے ہیں اگرچہ جنرل شجاع پاشا ایک متنازع شخص ہیں اور ان کے بارے میں بہت ساری ایسی باتیں اسلامی آئی ہیں کہ جو حقیقت پر مبنی ھے لیکن پھر بھی آئی ایس آئی چیف کی حیثیت سے ان کی اس طرح حوصلہ افزائی کرنا اچھی بات ہے