شیطانی تنظیم اپنی حرکتوں سے باز کیوں نہیں آتی؟


وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی تنظیمیں اور ان کے اہلکار پاکستان کے اندر اپنی جڑیں مضبوط کرتے جارہی ہیں وقت بھی ایسی حرکتیں جو کہ ہماری اقدار ہمارے تہذیب کے خلاف ہوا کرتی تھی اس کے خلاف اور انہیں ایکشن لیا جاتا اور کسی کو جرات نہ ہوتی کہ ایسے مسائل کو لے کر سامنے آئے ہیں جو کہ معیوب سمجھے جاتے ہیں عمومی طور پر لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خاص کر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں میڈیا کو کولا چھوڑا گیا اور ان کو مکمل دل دی گئی جس کے بعد میڈیا سے ہونے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لئے زور لگایا ہے حال ہی میں پاکستان کے اندر طلاق کے بارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے کہ پاکستان میں طلاق کی سطح میں بے تحاشہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اس کی وجہ ذہنی ہم آہنگی کا نہ ہونا ہے اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کا اس میں بھرپور کردار ہے جو کہ لوگوں کو ایسی زندگی دکھاتا ہے جو حقیقت میں نہیں ہوتی اور اس کے پیچھے پھر لوگ اپنے سارے کام دھندے چھوڑ کر الگ جا تے ہیں اور حرام اور حلال کا خیال بھی نہیں کرتے یاد رکھیں اسلام کے اندر شادی کے بعد طلاق کا حق صرف مرد کو ہوتا ہے لیکن وہ فرماتے ہیں

کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق کا اختیار دے دیں تو وہ بھی اپنے شوہر پر اور اپنے شوہر کی طرف سے خود کو طلاق دے سکتی ہے یہ بالکل ایک واضح مسئلہ ہے لیکن میڈیا کی یہ کوشش ہے کہ طلاق کے مسائل کو بار بار ڈسکس کیا جائے اور اب تو عورت کو مظلوم ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے اور یہ ثابت کیا جارہا ہے کہ مسلم معاشروں میں عورت کو غلام رکھا جاتا ہے اور اس کی تذلیل کی جاتی ہے جی این این نامی چینل نے ایک پروگرام کیا ہے جس میں انہوں نے ایک میزبان خاتون کو بلایا جس نے پورا زور لگایا کی کسی بھی طرح عورت کو نکاح نامے میں یہ اختیار دینا چاہیے کہ وہ خود اپنے آپ کو اپنے شوہر سے الگ کر سکے اور یہ حکومت کی طرف سے لازم ہونا چاہیے یاد رکھیے طلاق کا معاملہ انتہائی حساس ہوتا ہے اور علیحدگی ہوجاتی ہے لیکن اس کو اتنا پھیلانا اور اس کا اختیار عورت کے ہاتھ میں دے دینا اس کا مطلب خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں