پاکستان میں ترکی کی طرح صدارتی نظام


حال ہی میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ترکی کا دورہ کیا ہے جس میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی بات کی تھی اور ساتھ میں معیشت پر بھی بات ہوئی ہے ترکی اور پاکستان کے درمیان بہت سارے معاہدے ہوئے ہیں جس میں سے ایک معاہدہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کی طرف سے متعلق سے بہت زیادہ اور جدید قسم کا اسلحہ بھی خریدا جائے گا جبکہ ترکی کے وزیر اعظم نہیں حیران کیا کہ وہ پاکستان کو اپنا میزائل سسٹم بھی فراہم کریں گے اور پاکستان کے دفاع میں ہر ممکن مدد کریں گے تاکہ اس کو مزید بہتر کیا جاسکے اس کے ساتھ ساتھ عمران خان نے کشمیر کے مسئلے کو بھی وہاں پر ذکر کیا کیونکہ ترکی پاکستان کے اس سے اس خیال کو صحیح صحیح سمجھتا ہے اور بھرپور تائید بھی کرتا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ہے یہ کہا جارہا ہے کہ مستقبل میں ایک بلاک بننے جا رہا ہے

جو اس میں پاکستان روس افغانستان ترکی اور دیگر ممالک ہوں گے اور اگر ممالک کا بلاک بن جاتا ہے تو پھر امریکہ کو کسی بھی صورت جرات نہیں ہو گی کہ وہ پاکستان کو اور اس کے ساتھ ایک دوسرے ممالک کو کسی طرح سے نقصان پہنچا سکے یہ معاشی اور معیشت کے لحاظ سے سب سے بہترین بلاک ہو گا اور اس کی ترقی میں سب سے زیادہ کردار پاکستان کا ہوگا اس کے ساتھ ساتھ عمران خان کے دوران تقریر کہا کہ جب آپ کے لوگ خلافت کی جنگ لڑ رہے تھے تو اس وقت ہم ایشین لوگ آپ لوگوں کے لیے چندہ کر رہے تھے تاکہ خلافت کو برقرار رکھا جاسکے جس میں بہت زیادہ خوشی کا احساس کیا گیا اور تعلیم بھی بجائی گئی