امریکہ کی سینٹر نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں ریپبلکن سینیٹر جو کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بہت قریبی سمجھے جاتے ہیں ان کی طرف سے ایک معاہدہ سامنے آیا ہے جس میں وہ پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو افغانستان اور طالبان کے معاملے میں مثبت ادا کرنے کے لئے پاکستان کو راضی کرنا چاہتے ہیں سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس بارے میں پریشانی رکھتے ہیں امریکہ کے وہ سپاہی جو کہ افغانستان میں موجود ہیں جن کی تعداد 14 ہزار ہے اور یہ امریکہ کی سب سے بڑی جنگ ب سمجھی جا رہی ہے ان کے بارے میں کیا ہوگا یاد رہے سینیٹر لنڈسے گراہم گزشتہ دنوں 21 دسمبر کو افغانستان میں موجود تھے اور انہوں نے وہاں پر یہ بات کی انہوں نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو طالبان سے نہیں بلکہ داعش سے ڈرنا چاہیے اور ان کو اس معاملے پر فوکس کرنا چاہیے اور یہ ایسا ہی ممکن ہے کہ اگر طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے اور پاکستان کو مثبت رول ادا کرنے پر راضی کیا جاسکے اس سے اچھی خاصی تبدیلی واقع ہو سکتی اور داعیش کے خلاف اچھا کام ہوسکتا ہے میں حال ہی میں افغانستان سے واپس آیا ہوں اور میں آپ کو بتا سکتا ہوں پیدائش افغانستان کے اندر اپنا سر اٹھا رہی ہے
لیکن اگر پاکستان اس میں ہماری مدد کریں تو ہم طالبان کو مذاکرات کے لئے مجبور کرسکتے ہیں اور افغانستان میں جاری جنگ کو ختم کرسکتے ہیں طب ہمارا سارا زوردایش کو ختم کرنے پر ہوجائے گا گراہم نے کہاان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جنگ ختم ہو سکتی ہے اگر ہم پاکستان جائے اور پاکستان کے ساتھ ایک آزادانہ تجارتی معاہدہ کرے تاکہ اس کے بعد ہم پاکستان کو راضی کر سکے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے آئے انہوں نے مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں چلینج دیتا ہوں ہر اس شخص کو جو کہتا ہے کہ داعیش ختم ہو چکی ہے دائش جو کہ اسلامک اسٹیٹ آف عراق اور خراسان کے نام سے جانی جاتی ہے وہ ابھی بھی افغانستان کے اندر موجود ہے اور متحرک ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت سارے سپاہی میدان جنگ سے واپس بلا لیا ہے اور جو رہ گئے ہیں وہ وہ ہمارے مشن کو آگے لے کر چلیں گے اور افغانستان میں موجود رہیں گے تاکہ امریکہ میں اگر حملہ کرنے کا کہیں پر بھی منصوبہ بنایا جا رہا ہو تو اس کو ناکام کیا جاسکے