ایک وقت تھا جب پاکستان کے وزرا اور وزیراعظم امریکہ جاتے ان سے باز پرس کی جاتی ہیں ان کی تلاشی لی جاتی ہے ان کی پتلون اتروائی جاتی لیکن ایک دور آگیا ہے کہ اب امریکا خود سے یہ کہتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات چاہتا ہے اور پاکستان کے بغیر اس خطے کا کوئی بھی فیصلہ نہیں کرے گاڈونل ٹرمپ کی موجودہ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے بغیر کوئی بھی ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جو کہ اس خطے کے کر پاکستان کے مفاد کے خلاف ہو حال ہی میں افغانستان میں خوف ناک شکست کے انجام سے دوچار ہونے کے بعد امریکا نے وہاں سے نکلنے کا اعلان کیا اور طالبان سے مذاکرات کا اعلان کیا طالبان نے مذکرات اس شرط پر کئے کے پہلے ان کے قیدی رہا کردیا جائے جس کے بعد امریکہ نے قیدی رہا کیے اس کے بعد طالبان نے امریکہ کی قدر کیا جس کے بعد اب کہا جا رہا ہے
کہ ملاقات ہوگی اور اس میں طے ہوگا کہ افغانستان کا مستقبل کیا ہونا چاہیے اسکے ساتھ طالبان نے یہ بھی کہا کہ اس مذاکرات کے میں اس پر پاکستان بیٹھ سکتا ہے لیکن افغانستان کے موجودہ حکومت کا کوئی بھی فرد اس مذاکراتی ٹیم کا حصہ نہیں ہوگا اس کے ساتھ انڈیا کو بھی اس مذاکرات کا حصہ نہ بنانے کا عندیہ دیا گیا پاکستان اس وقت کوشش کر رہا ہے کہ امریکہ پر جو اس کا انحصار ہے وہ کم سے کم کیا جاسکے عباسیہ کی ڈیل چائنہ کے ساتھ کی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کے سخت مخالف روس کے ساتھ بھی یہ ڈیل طے ہونے جا رہی ہے جس کے بعد امریکہ کو یہاں پر اپنا مستقبل خطرے میں پڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ انڈیا بھی اس کے معیار پر پورا نہ اتر سکا جس کے بعد امریکہ نے پینٹاگون سے انڈیا کی ٹیم کو رخصت کر دیا