پاکستان میں جیسے ہی کسی ڈیم کے بنانے کی بات شروع ہو جاتی ہے تو اس کے ساتھ ساتھ بہت سارے ایسے لوگ بھی سامنے آ جاتے ہیں کہ جو کسی نہ کسی طرح سے اس عمل کے اندر رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں حال ہی میں مہمند ڈیم کا معاملہ سامنے آیا کہ جس میں ڈسکون کمپنی نے بھی لگایا تھا اور اس کے بعد ان کو ٹھیکہ دیا گیا ڈسکون کمپنی 1970 میں بنی تھی یہ دعوت عبدالرزاق نے بنائے تھے اپنے چار انجینئرز کی مدد سے جس کے بعد یہ کمپنی ترقی کرتی گئی اور پاکستان کی سب سے بڑی کمپنی کے طور پر سامنے نظر آئی عبدالرزاق داؤد کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے پاکستان کے بہت بڑے انڈسٹریل ہے اور بہت بڑا نام ہے اور آجکل یہ پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر خاص ہے میم ندیم پاکستان کی سلابی پانی کو روکنے اور اس سے بجلی بنانے کے لیے تجویز کیا گیا تھا اور اس لیے اس کی تعمیر ضروری تھی تاکہ پاکستان میں بجلی کی قلت کو پورا کیا جاسکے اس کے ساتھ ساتھ کے اندر جو پانی کی کمی محسوس ہو رہی تھی وہ بھی پوری کی جاسکے کی گزشتہ حکومت میں اس ڈیم کا ٹھیکہ دینے کے لئے حکومت نے ایک ٹینڈر جاری کیا ہے
جس پر بہت سارے ادارے سویلین اور بہت سارے دیگر اداروں نے اس میں بیڈ دی اور بولی لگائی جس کے بعد یہ تھی کہ پاکستان کے بہت بڑی کمپنی ڈسکو 30 فیصد دیا گیا جبکہ چائنہ کی ایک دوسری کمپنی جس کا نام غضوبہ ہے اس کو ستر فیصد طے کردیا گیا گویا کہ یہ دو کمپنیاں اس کو تعمیر کرے گی لیکن اس کے بعد ایک پروپیگنڈہ شروع کیا گیا اور کہا گیا کہ اب گزارا اور وفاقی مشیر اور عمران خان کے مشیر بھی بزنس کریں گے کیونکہ قانونی طور پر کوئی بھی مشیر جب تک وہ سیاست میں کسی عہدے پر ہے وہ اپنے نام کے ساتھ بزنس نہیں کر سکتا ہوں سوال یہی ہوتا ہے کہ اس میں حکومت کا کیا قصور اور اس میں عبدالرزاق کا کیا قصور کیونکہ یہ تھی کہ پہلے دیا جا چکا تھا لیکن اس کی خبر آپس میں آئی ہے حکومت مخالف پروپیگنڈا بہت زور شور سے کیا جا رہا ہے جس میں میڈیا اور دوسرے ادارے کافی متحرک نظر آ رہے ہیں لیکن ان شاءاللہ ان کو منہ کی کھانی پڑے گی