پاکستان کے اندر جیسے جیسے دن گزرتے جا رہے ہیں ویسے ہی ویسے یہ بات سامنے آتی آرہی ہے کہ حکومت اسرائیل پسند ہے اور وہ نہیں چاہتیں کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات خراب کیا جائے اور میڈیا پر بار بار ایسے خبریں سامنے آتی رہتی ہے لیکن یاد رہے یہ تمام کی تمام خبریں جو ہے وہ صرف اور صرف موجودہ حکومت کو ب**** کرنے کے لئے ہے کیونکہ عمران خان مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ ویسے ہی ریاست پاکستان کے اندر بھی بنائی جائے جیسے کہ مدینہ کے اندر دی لیکن یہ بات تو اسرائیلیوں کو بالکل بھی پسند نہیں اور وہ کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ پاکستان کے اندر ایک ایسی ریاست بن جائے جو کہ مدینے کی ریاست کی طرز پر ہو اس کے لئے انہوں نے پاکستان کے اندر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی اور عمران خان کو اور ان کی ٹیم کو ان کے راز اٹھانے کیلئے بہت زیادہ پیسے بھی لگائے ہیں
اور اس میں بہت زیادہ ایسے لوگ ملوث ہیں جس کے بارے میں بات کرتے ہیں پر جلنے لگ جاتے ہیں اگر بات کی جائے تو حال ہی میں ایک خبر سامنے آئی جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں کوئی بھی اسرائیلی شہری آسکتا ہے لیکن پھرتیاں طور پر جس کے بعد کہا گیا ہے کہ حکومت کی اگر اسرائیل نوازی دیکھی جائے تو اس سے واضح ہوجاتی ہے لیکن یاد رکھیے یہ تمام وہ لوگ ہیں جو کہ محکمہ خارجہ اور داخلہ کے اندر بیٹھے ہوئے ہیں اور اسرائیل کو سپورٹ کرنے کی پوری تیاری میں ہوتے ہیں اس لیے وہ جان بوجھ کر ایسی خبریں اور ایسے کام کرتے ہیں تاکہ حکومت کو بدنام کیا جا سکے حالانکہ اس میں حکومت کا کوئی قصور نہیں ہے ایسے کام اس لیے کیا جاتا ہے اور جو بھی کیا جاتا ہے تاکہ حکومت بد نام ہو جائیں