سی پیک نامی منصوبہ جو پاکستان میں زور و شور سے جاری ہے اس کو روکنے اور اس میں خلل ڈالنے کے لیے موجودہ حکومت نے گذشتہ حکومت کے دور میں بہت زیادہ شور مچایا اور کہا کہ حکومت نے اپنے مفادات کی خاطر کیا ہے
اور جب موجودہ حکومت آئی تو ان سے بھی یہ سوال کیا گیا کہ آپ بتائیں کہ اب آپ کی حکومت کیا کر رہی ہے تو موجودہ حکومت نے ان منصوبوں کا جائزہ لیا اور چین سے دوبارہ مزاکرات کیے لیکن پاکستان دشمن لوگ پھر بھی باز نہیں آئے اور انھوں نے یہاں فان شروع کردی کہ پاکستان اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ چائنا کو تمام کے تمام قرضے واپس کر سکے اس لیے 2021 میں پاکستان اگر قرض ادا نہ کرسکا تو گوادر پر قبضہ کر لیا جائے گا اس کے ثبوت میں انھوں نے یہ بات کی کہ کینیا جیسا ملک ہے جس پر چائنہ نے بے تحاشہ قرضہ چڑھ آیا اور وھاں پر بے تحاشا انویسٹمنٹ کی رقم ادا نہیں کرسکے جس کے بعد چائنہ نے کینیا کے ایک بندرگاہ پر قبضہ کر لیا ایسے ہی سر لنکا کے ساتھ ہوا اور ان کے ایک بندرگاہ پر قبضہ کیا اور یہ بات بالکل واضح ہے کہ جب کوئی ملک کسی دوسرے ملک کے کاجو کے انبار تلے دب جائے تو پھر وہاں پر ایسے واقعات پیش آتے ہیں لیکن یہ پاکستان ہے پاکستان اندر اڑائی جا رہی ہے کہ پاکستان کے اندر بھی ایسے ہی حالات نظر آئیں گے اور یہاں گوادر کی بندرگاہ پر قبضہ ہو جائے گا کیونکہ چین نے پاکستان کے اوپر بہت زیادہ قرض چڑھا لیا ہے لیکن جب چائنہ کی ایمبیسی سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان کو صرف 6 ارب ڈالر کا قرضہ دیا گیا ہے اور اس کی ادائیگی 2021 سے شروع ہو جائے گی اور یہ ادائیگی تیس سال میں ہوگی باقی جتنی بھی رقم کا ذکر ہے وہ تمام کی صورت میں ہے کاروبار کی صورت میں حکومت پاکستان کے اوپر نہیں ہے اس لئے یہ کہنا کہ پاکستان کی بندرگاہ پر چینا قبضہ کر لے گا یہ صرف ایک خیال ہے اس کے سوا کچھ نہیں