اس مچھلی کے اندر سے کیا نکلتا ہے


پاکستان کی سرزمین قدرتی معدنیات سے بھری ہوئی ہے بلکہ اس کے سمندر میں بھی اس کے دریاؤں میں بھی ایسی نیا مخلوقات پائی جاتی ہے کہ جو دنیا بھر میں مشہور ہے اور یہ مچھلی نما مخلوق ہے جو ہم کھاتے بھی ہیں ان میں سے بعض ایسی نسل کی بھی پاکستان کے اندر پائی جاتی ہے جس کی قیمت لاکھوں روپے لگائی جاتی ہے حال ہی میں گوادر کے ایک بندرگاہ میں مچھلی پکڑی گئی اور اس میں کی قیمت 11 لاکھ 48 ہزار روپے لگائی گئی اس ملک کو سوا یا پھر کیر کہتے ہیں اس ملک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مسئلہ بہت ہی کم ماہی گیرو کے جسم میں آتی ہے یہ مشکل ہے اپنے پیٹ کے اندر ایک مخصوص معدے کی وجہ سے انتہائی قیمتی سمجھی جاتی ہے جتنا مچھلی کا بڑا سائز ہوگا اسی لحاظ سے اس میں وہ مادہ بھی زیادہ پایا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کی قیمت بھی زیادہ لگتی ہے ماہی گیر نے جو مچھلی پکڑی تھی اس کا وزن دس کلو گرام سے زائد تھا اس کی قیمت 11 لاکھ 48 ہزار روپے لگائی گئی یہ مچھلی کراچی میں بیچی گئی اور خریدنے والی پارٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس سے اس کی زیادہ رقم ملے گی اس کے ساتھ ساتھ ماہی گیروں کا کہنا تھا کہ یہ مچھلی نایاب نسل میں سے ہے اور بہت کم ہی ایسا ہوتا ہے

کہ کوئی اس مچھلی کو دیکھ لیں اور جال میں آنا تو بہت ہی زیادہ مشکل سمجھا جاتا ہے تو کہ جس کے جال میں یہ مچھلیاں جائے تو اس کے وارے نیارے ہو جاتے ہیں کہا جاتا ہے کہ یہ مچھلی اس خاص سیزن میں ساحل سمندر کی طرف یا پھر دریا کے کناروں کی طرف آ جاتی ہے جس کی وجہ ان کی افزائش نسل ہے کیونکہ یہ مچھلی انڈے دینے کے لیے کنارے پر آتی ہے اس وجہ سے کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ یہ مچھلی جال میں بھی آجاتی ہے کہا جا رہا ہے کہ پاکستان میں 2018 کے سال میں صرف 10 مچھلیاں جال میں آئے جن کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی لگی ایسے ہی پاکستان کے دریاؤں میں اور سمندروں میں ڈولفن نامی مچھلی بھی پائی جاتی ہے ڈالفن مچھلی کیسے مچھلی ہے جو پوری دنیا کے سمندر میں پائی جاتی ہے لیکن عجیب بات یہ ہے کہ پاکستان کے دریائے سندھ میں یہ مچھلی پائی جاتی ہے لیکن عجیب و غریب بات یہ ہے کہ یہ مچھلی بھی نہ ہوتی ہے اس کو نظر نہیں آتا جب کہ سمندر میں پائے جانے والی ہوتی ہے کہا جاتا ہے کہ یہ ایک ایسی مچھلی ہے جو مچھلی میں سب سے زیادہ ہوشیار ہوتی ہے اور اس کا دماغ عجیب اور حیرت انگیز طور پر انسان کے دماغ کے ساتھ میچ کرتی ہے