پاکستان میں اس وقت تین طرح کے نظام تعلیم چل رہے ہیں لیکن میں سب سے خطرناک نظام تعلیم وہ ہے کہ جو باہر سے یورپ سے درآمد کیا گیا ہے جو ہمیں بیکن ہاوس سکول سٹی سکول اور اس طرح کے دیگر ناموں کے ساتھ ہر جگہ پر نظر آتے ہیں یہ لوگ اپنی مرضی کا نظام نافذ کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ان کا یونیفارم بھی اپنی مرضی کا ہوتا ہے یہ ایک باقاعدہ گینگ ہے جن کے خلاف سپریم کورٹ کے احکامات بھی غیر مؤثر ہو جاتے ہیں حال ہی میں سپریم کورٹ نے ان کے خلاف اور ان کی فیسوں کے اسٹرکچر کے خلاف آرڈر جاری کیا تھا لیکن اس پر تاحال کوئی بھی عمل نہیں کیا جاسکا یہ لوگ پاکستان میں نئی نسل کی جس طرح کی تربیت کر رہے ہیں اس سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں اگر تمام ان کے پاس ہو تو پچاس سال بعد پاکستان سے دین کی شناخت اور دینی تعلیمات ایسے ختم ہوجائے گی جیسے کہ اسپین سے ختم ہوئی تھی
سری سکول نے حال ہی میں اپنا ایک نیا یونیفارم متعارف کروایا ہے جس کو دیکھنے کے بعد محسوس ہوتا ہے کہ یہ یونیفارم کم اور ماڈلنگ کرانا زیادہ ہے اس میں خواتین کو چھو ٹی شرٹس پہنائی گئی ہے کس کے ساتھ ٹائیٹ پاجاما دکھائی دے رہے ہوتے ہیں جس کو کوئی بھی شریف گھرانے کی لڑکی استعمال نہیں کرتی اور نہ ہی کوئی بھائی نہیں کوئی باپ اور نہ ہی کوئی سچا نہیں کوئی ایسا شخص جس میں غیرت ہو وہ کبھی اپنی بچیوں کو کبھی اپنی لڑکیوں کو ایسا لباس استعمال کریں گے لیکن ان سکولوں میں پڑھنے والے لوگ دراصل انتہائی احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں یہ اپنی غلطیوں سے بیزار ہوتے ہیں اور ان کو سب کچھ دنیاوی چاہے نفع ہو یا کوئی اور بات ہو اسے غیروں کی اور یورپ کے کلچر میں نظر آتی ہے اس وجہ سے یہ لوگ پڑھائی کے ساتھ ساتھ وہاں کا کلچر بھی اپنے سکولوں میں متعارف کرواتے ہیں جس کا انتہائی سخت نقصان سامنے نظر آتا ہے