ایسا لگ رہا ہے کہ اگلے مہینے میں پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی وفاق اور باقی دو صوبے میں حکومت کے ساتھ ساتھ سندھ میں بھی حکومت بنانے جا رہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آصف علی زرداری اور اسکی ٹیم کے خصوصی بندے ہیں جس میں وزیر مراد علی شاہ ان کی بہن فریال تالپور اور خود آصف علی زرداری وڈ کے بہت گہرے دوست ملک ریاض نے کتنے شکنجے میں بری طرح پھنسی ہوئی ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ بہت جلد ہی پیپلز پارٹی میں ایک فارورڈ بلاک بنایا جائے گا اور اس کے بعد گورنر راج یا پھر اپنی مرضی کا کوئی وزیر اعلی لگا دیا جائے گا اور یوں پیپلزپارٹی کی حکومت ختم کردی جائے گی لیکن گذشتہ دنوں جب اخری کاروائی ہوئی اور جس کا سب کو سب سے زیادہ انتظار تھا مطلب کے آصف علی زرداری اور ملک ریاض کی گرفتاری لیکن آصف علی زرداری نے ہفتہ پہلے ہی پورے ملک میں ایک تحریک چلائی اور سوشل میڈیا میں اور میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے وفاقی وزرا کی بیوقوفی سے خوب فائدہ اٹھاتے ہوئے اس نے اپنی کامیابی ثابت کردی کیونکہ ایک تاثر یہ پیدا ہوا تھا میڈیا پر اور ڈیپو زیادہ ڈسکس بھی ہو رہا تھا
کہ پورے ملک کے اندر جو کچھ ہو رہا ہے وہ پاکستان تحریک انصاف کی مرضی سے ہو رہا ہے اور پہلے ہی سےتمام فیصلے لکھے ہوئے ہوتے ہیں اور ملک میں انصاف نہ کی کوئی چیز نہیں اور یہاں پر انصاف کی جگہ انتقامی کارروائیاں ہورہی ہے لیکن چیف جسٹس نے بڑے ہی خوبصورت طریقے سے اس تاثر کو زائل کیا اور ان کی گرفتاری کا کوئی بھی حکم جاری نہیں کیا بلکہ کہا کہ آپ کا کیس نیب دیکھے گی یہی بات ملک ریاض کو بھی کہیں کہیں ہونے کریں اس کو پہلے آفر کی گئی تھی کہ ملک سے لوٹا ہوا پیسہ ایک ہزار ارب روپے کی شکل میں واپس کردیا جائے لیکن اس کے بعد ان کو 500 ارب کی بات کی گئی جس پر ملک ریاض نے کہا کہ میں اتنی رقم نہیں دے سکتا آپ میرے بیٹے کا گھر رکھنا لیکن اس کے بعد ان کا بھی کیس نیب کے حوالے کردیا گیا اور یوں آصف علی زرداری اور ملک ریاض نے بڑی خوبصورتی سے اپنی جان بچالی