گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر جنرل باجوہ کے بارے میں ایک پیغام چل رہا تھا کہ انہوں نے یہ کہا ہے کہ پاکستان کی بنیاد مسلمانوں نے نہیں بلکہ عیسائیوں نے رکھی ہے یہ خبر سب سے پہلے چینل 24 نے چلائی جس کے بعد یہ خبر سوشل میڈیا پر آئے ہو کئی دن تک گردش کرتے رہیں اور کافی لوگ اس کا مذاق اڑاتے رہیں گے ہمارے سپہ سالار کو یہ بھی معلوم نہیں کہ پاکستان کا ملک کس نے بنایا اور اس کے پیچھے کیا نظری موجود تھا لیکن اس جب پیمرا نے اس پر نوٹس لیا تو چینل 24 باقاعدہ معافی مانگی اور ان کا معافی نامہ چینل پر چلتا رہا جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ ہم نے جان بوجھ کر یہ خبر نہیں دی تھی بلکہ ٹائپنگ کی غلطی کی وجہ سے یہ خبر بن گئی تھی اور اس کی کوئی حقیقت نہیں اور ہم اس پر معافی مانگتے ہیں یہ ان کا پہلی دفعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی کئی دفعہ پیمرا نے ان کو نوٹس بھیجا ہے جب چائنا قونصلیٹ پر حملہ ہوا تھا تو اس وقت انہوں نے انتہائی غیر میاری کی رپورٹنگ کی اورسنسنی پلاتی رہے جبکہ ساتھ ساتھ یہ لوگ اردگرد کا ماحول بھی دکھاتے رہے ہیں جس سے دہشت گردوں کو فائدہ پہنچ سکتا تھا
کہ ان کو یہ معلوم ہو سکتا تھا کہ ابھی فورسز کی طرف سے آرہی ہے اور کتنی تعداد میں ہیں جس کے فورا بعد ان کے خلاف پیمرا کی طرف سے نوٹس جاری ہوا اور پیمرا نے ان کو جرمانہ بھی کیا اور ان کو کہا کہ وہ اپنی کام پر معافی بھی مانگی اس میں 24سے زائد چند تھے جن کو پیمرا کی طرف سے نوٹس جاری ہوا جبکہ اس میں چینل 24 بھی تھا اس کے ساتھ انہوں نے اس سے پہلے بھی کئی موقع پر پاکستان کے اداروں کے بارے میں ایسے بیانات جو کہ ملک دشمنی اور غداری کے زمرے میں آتے ہیں وہ نشر کئے ہیں اور پاکستان کے ایسے سیاستدان جو اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہے ان کو بھرپور کوریج دیتے رہے ہیں یاد رکھیں پاکستان میں میڈیا پر بھرپور پابندی لگنے لگی ہے اور ہر ایک کی زبان بندی بھی ہوجائے گی اور کوئی بھی شخص ایسی بات نہیں کہہ سکے گا جو حقیقت پر مبنی اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہو اس کے لیے کوشش کی جا رہی ہے کہ سوشل میڈیا کو بھی اپنی گرفت میں لیا جائے اور ایسے لوگوں کو ان کے گھروں سے اٹھا لیا جائے اور ان کی عقل ٹھکانے لگائی جائے بہت جلد آپ کو نظر آئے گا کہ بہت سارے اخبار میں لکھنے والے بہت سارے ایسے لوگ جو اینکر ہے اور بہت سارے میڈیا چینل کے لوگ وہ معافی مانگتے ہوئے نظر آئیں گے