پاکستان کے اندر ایسے گینگ پکڑے جانے کا اشارہ ملا ہے کہ جو بچوں کے اغوا جنسی تشدد اور اس کے بعد قتل میں ملوث تھے اس گینگ کا ذکر کب سامنے آیا کہ جب ایک بہت ہی پیاری چھوٹی سی بچی زینب کو انتہائی درندگی کے ساتھ قتل کیا گیا ڈاکٹر شاہد مسعود نے اس پروگرام کی اور کہا کہ یہ تمام ایک گروہ کر رہا ہے جو پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے اور ان کے انٹرنیشنل اداروں کے ساتھ تعلقات ہیں اور یہ دھندا ایک بند نہیں چلا سکتا بلکہ اس کے لیے پوری ٹیم ہوتی ہے اور یہ لوگ بہت سارے ایسے بچے جو اغوا ہو چکے ہیں ان کے ساتھ یہی کام کرتے ہیں جس کے بعد ان کی ویڈیو بنتی ہے اور ڈیپ ویب پر ان کی ویڈیوز جاری ہوتی ہے اور اس کے بعد اس کو فروخت کیا جاتا ہے بہت ہی کم ایسے بچے ہوتے ہیں کہ جو زندہ بچ جاتے ہیں ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ زینب بی بی کے قاتل عمران کے کیسر اکاؤنٹ ہے اور اس میں کروڑوں روپے پڑے ہوئے ہیں کہ جو باہر سے آتے ہیں یہ خبر جب وہ سپریم کورٹ کے پاس گئی تو انہوں نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو بلاکر ان سے اس بارے میں ثبوت مانگا تو نے کہا
کہ میرے پاس کوئی ثبوت نہیں جس کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود معافی مانگنی پڑی اور اس کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود نے دوبارہ اپنے پروگرام کیے اور ان کے پروگرام کو سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے حال ہی میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے کیس اور ان کے طریقے پر تفشیش کرتے ہوئے یہ پورا گینگ کراچی سے پکڑا گیا جو کہ بچوں کی ننگی تصویریں بنائی کرتے اور ان کے ساتھ بدفعلی کیا کرتے یہ گینگ پکڑا گیا اور اس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ پورے پاکستان میں جوان کا جال پھیلا ہوا ہے وہ بھی ختم ہو جائے گا اور کہا جا رہا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود سپریم کورٹ کے حکم پر بہت جلدی بری کردیا جائے اور وہ دوبارہ اپنے پروگرام میں واپس آ سکیں گے دراصل ان پر ایک اور الزام بھی تھا کہ جب یہ پی ٹی وی کے ہیڈ تھے تو ان کے دور میں کرپشن ہوئی اور ان کو اس لئے پکڑا گیا کہ ایک چیک پر ان کا تخت موجود تھا حالانکہ انس پر کوئی بھی ایسا الزام نہیں لگایا جا سکا جس سے یہ ثابت ہو سکے تو میں خود بھی کرپشن کی تھی