عمران خان نے کابینہ میٹنگ میں اسرائیل کے زیرتسلط فلسطین میں موجود لوگوں سے اور ان کے حکومت سے معاہدہ کیا ہے جس کے تحت پاکستان فلسطین کو میڈیکل کی سہولیات دے گا اور ان کے لوگوں کی مدد کے لئے پاکستان ہر طرح کے میڈیکل کے حالات ڈاکٹرز اور دوائیاں بھی مہیا کرے گا اور وہاں سے آنے والے لوگوں کی بھی بہترین خدمات کے لیے ادارے بنائے جائیں گے یاد رہے اس سے پہلے عمران خان کی کچھ اقدامات ایسے تھے کہ جس کی وجہ سے ان کو اسلام مخالف سمجھا جا رہا تھا خاص کر ان کے گزشتہ سسرال والے چونکہ اسرائیلی تھے اور عمران خان نے خود ان کے الیکشن میں جاکر ان کی کمپین چلائی تھی جس سے واضح طور پر ثابت ہو رہا تھا کہ یہ اسرائیلی لابی سے ان کا تعلق ہے اور حال ہی میں ان کی حکومت نے کچھ ایسے اقدامات کیے جس کی وجہ سے خدشات درست ثابت ہوئے جا رہے تھے
عمران خان کی طرف سے مذہبی طبقوں کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے پہلے بھی کوششیں ہوتی رہی ہے جس میں مساجد کو سولر سسٹم مہیا کرنا ائمہ کرام کو تنخواہ دینا وغیرہ شامل ہیں لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی تک کسی بھی عالم دین کو تنخواہ نہ دی گئی اور نہ ہی کسی مسجد میں سولر سسٹم لگا ہے سوائے چند مساجد کے اب حال ہی میں حکومتی اعلان بھی کیا ہے کہ مساجد کی بجلی فری ہوگی اب یہ بھی ایک طرح کا یوٹرن ہوگا یا پھر ایک دوا ہوگا تاکہ ان لوگوں کی ہمدردی کو سمیٹا جائے لیکن عمران خان کا موجودہ قدم جو کہ اسرائیل کے زیرتسلط فلسطین کے بارے میں ہے اس سے کم از کم اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش ضرور کی جا رہی ہے اور عمران خان اس میں کامیاب ہوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں