پنجر پیر کی عمران خان کے لئے نئی پیشن گوئی


کچھ اللہ کے ولی ایسی بھی ہیں جن پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ھوتی ھے خاص عنایت ہوتی ہے اللہ تعالی ایسے لوگوں کو ان کے باطن کو منور کر دیتے ہیں اور اللہ تعالی ان پر اپنی کرم نوازی کرتے ہوئے کچھ مستقبل کے بارے میں مشان یہ بتلا دیتے ہیں جس کے بل بوتے پر یہ لوگ مستقبل کے ٹھیک ٹھیک پیشنگوئی کر دیتے ہیں برصغیر اللہ کے حوالے سے بڑا ہی زرخیز علاقہ سمجھا جاتا ہے یہاں ایسے اللہ کے گزرے ہیں جنہوں نے مستقبل کے بارے میں ٹھیک ٹھیک پیشنگوئیاں اور وہ حیرت انگیز حد تک پورا میں ہوئی ان میں سے ایک نعمت اللہ شاہ ولی کے نام سے بھی بزرگ گزرے ہیں جن کا تعلق ایران سے تھا ان کا پورا نام سید نورالدین تھا یہ امام باقر کی اولاد میں سے تھے انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایران سے حاصل کی اور مزید تعلیم کے لئے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے اور اپنے علوم کی تکمیل کی کچھ عرصے بعد یہ بزرگ برصغیر تشریف لے آئے اور یہاں پر اصلاح کا کام شروع کیا اپنی کتاب جو کہ اشعار پر مشتمل ہے ان میں کچھ ایسی پیشن گوئی کی جو کہ ہر بار پورے ہوئے اور انھوں نے کچھ ایسے پیشنگوئیاں بھی کی تھی جس میں آنے والے بادشاہوں کے ناموں تک کا ذکر تھا اور ٹھیک ٹھیک سن کا بھی ذکر تھا اور وہ ہر بار پوری ہوئی ان کی پیشنگوئی کچھ پاکستان کے بارے میں بھی تھی کیسے ایک منہ بنے گا اور کیسے اس کے حالات خراب ہونگے اور کیسے اس سے اس کا ایک حصہ جدا ہو جائے گا اور ساتھ میں یہ بھی بیان کیا گیا تھا کہ ایک بادشاہ بھی آئے گا جس کی نیلی آنکھیں ہوگی اور گھنی داڑھی ہوگی اور وہ دلی کے قلعے پر دوبارہ اپنے پرچم لہرائے گا ایسے ہی کچھ بزرگ پاکستان میں بھی تھے جیسے علامہ مشرقی انہوں نے بھی پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہونے والی جنگ کے بارے میں بالکل درست پیشن گوئی کی تھی ایسے ہی اگر دیکھا جائے شیخ الھند پاکستان کے حالات کے بارے میں ٹھیک ٹھیک پیشن گوئی کی تھی اور آج کل ویسے ہی ہو رہا ہے جیسے انہوں نے فرمایا تھا انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے

جو ہم حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کے قصیدے لکھنے کی تاریخ سے سو سال تک 700 سال بعد پاک و ہند کے بادشاہوں کے نام ترتیب وار ان کے قصیدے میں دیکھتے ہیں جبکہ وہ حکمران ابھی تک پیدا ہی نہیں ہوئے تھے آپ نے سب سے پہلے یہ امیر تیمور کو ذکر کرتے ہیں جس کی پیدائش اس قصیدے کے لکھنے کے دو سو سال بعد بعد ہوئی تھی ناظرین آگے بڑھنے سے پہلے یاد رکھیں ڈی اے پیشنگوئیاں کوئی قرآن و حدیث کی باتیں نہیں ہے بلکہ اللہ کے ولی کی کچھ باتیں ہیں جو انہوں نے مستقبل کے بارے میں ارشاد فرمائیں لیکن اللہ کے ولی بھی اپنے آپ سے کچھ نہیں کہتے بلکہ اللہ ان کے دل میں بات ڈال دیتا ہے اس لئے اس پر ایمان لانا ضروری نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہمارے عقائد کا حصہ ہےحضرت نعمت اللہ شاہ ولی کی پردہ کشائی کرتے ہوئے یوں فرماتے ہیں یا اللہ تعالی کی قدرت دیکھ رہا ہوں میں زمانے کی حالت دیکھ رہا ہوں یہی بات انہوں نے جون کے ذریعہ نہیں کہہ رہا بلکہ ذاتی باری کی طرف سے دیکھ رہا ہوںمیں سچ کہتا ہوں ایک بادشاہ دنیا میں پیدا ہو گا اس کا نام تیمور ہوگا اور وہ صاحب جلال ہو گا جب سکندر سے ابراہیم تک نوبت پہنچ جائے گی تو اس بات کو یقینی سمجھ کہ اس کی بادشاہی میں فتنہ پیدا ہو گا اس کے بعد ملک کے قابل کا بادشاہ بابر دہلی میں ہندوستان کا والی ظاہر ہو گا پھر اللہ کی طرف سے بادشاہی ہمایوں تک پہنچ جائے گی جب کہ اسی دوران قدرت کی طرف سے ایک افغان شیر ظاہر ہوگا ہمایوں بادشاہ کو حادثہ پیش آئے گا کیونکہ شیرشاہ نامی ایک شخص دنیا میں ظاہر ہوجائے گا اسی طرح ہندوستان پر ہمایوں بادشاہ دوبارہ قبضہ کر لے گا اس کے بعد اکبر ملک کا بادشاہ بن جائے گا اس کے بعد جہانگیر عالم پناہ ہوگا یہ مہتاب مکمل کی طرف تخت پر جلوہ گر ہو گا اشعار کے بارے میں بھی بہت سارے پیشنگوئیاں تھی فرماتے ہیں جب اہل ہند پر ظلم اور عداوت کی زیادتی ہو جائے گی تو عیسائیوں کی طرف سے دین اور مذہب کو بہت نقصان پہنچائے گا ہندوستان کے انگریز وائسرائے لارڈ کرزن میں اس پیشن گوئی والی کتاب پر پابندی لگائی تھی کیونکہ وہ کہتا تھا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم انگریز ہندوستان پر صرف ایک سو سال تک حکومت حکومت کریں گےایسے ہی ناظرین اور قارئین ان کے اشعار میں جنگ عظیم اول اور جنگ عظیم دوم کا بھی ذکر موجود ہے فرماتے ہیں جنگ جیم دنیا میں جرمن کی جنگ میں آسمان عیسائیوں کو مبتلا کر دے گا اور ان کے لیے تباہی و بربادی کا نشان ظاہر ہو گا آگے فرماتے ہیں جب ہندوستان دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا انسانوں کا خون بہتر جاری ہوگا شورش وہ فتنہ انسانی سوچ سے باہر ہوگا اکثر مسلمان ہندوؤں کے غیض و غضب سے بے گھر ہوجائیں گے مسلمانوں کی غیرت و ناموس کو نقصان پہنچے گا اور ان سے ان کی بہنیں بیٹیاں اور عورتیں چینی جائے گیایسے بھی انہوں نے پاکستان کے بارے میں اور بھی بہت سارے پیشنگوئی کی ہے جو کہ پوری ہوچکی ہے لیکن کچھ ایسے پیشنگوئی ہے کہ جو ابھی مستقبل سے اس کا تعلق ہے جس کے بارے میں فرماتے ان کی ذلت کے بعد اللہ تعالی کی رحمت سے مسرت اور امداد پڑوسی ملک سے ظاہر ہو جائے گی منگول لشکر شمال کی جانب سے آئے گا ایران والے اور ترکی والے بھی مددگار ثابت ہونگے کامیابی کی یہ تمام اسباب حج کے بعد ظاہر ہونگے جب مسلمانوں کو غیب سے مدد اور نصرت آ پہنچیں گی اللہ تعالی اس طرح اپنی قدرت سے مغرب کو غالب کرنے کا گہری نظر سے دیکھ رہا ہوں کہ مسلمان فاتح اور حکمران ہوں گےنظریں ایسی بہت ساری پیشنگوئیاں اور بھی موجود ہیں جو مستقبل کے بارے میں ہے جو ابھی تک پوری نہیں ہوئی اللہ تعالی نے اپنی شان سے کردی ہے تو انان کی وہ پیشن گوئیاں جو پاکستان کے بارے میں تھی اور پاکستان کے تابناک مستقبل کے بارے میں ہے وہ بھی انشاءاللہ اللہ ضرور پورا کرے گا