تبدیلی آ نہیں رہی آچکی ہے، کپتان کی 22 سالہ محنت رنگ لئے آئی – چوروں کا زوال شروع


تبدیلی کے بارے میں میرا ایک تجربہ آج میں نے سی ڈی اے کے خلاف ایک شکایت درج کروائی دراصل گزشتہ ایک ہفتے سے میرے گھر کو پانی کی سپلائی منقطع ہوئی تھی مر گیا میں میں سیدا سی ڈی اے کے ٹیوب ویل پر گیا وہاں پر میں نے دیکھا کہ گھروں کے بجائے ایک خاص کمپنی کو پانی دیا جا رہا تھا اور اس کے بدلے میں اچھی خاصی رقم کما رہا تھا جب میں نے لائن مین سے بات کی تو اس نے انتہائی نامناسب انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا جو کرنا ہے کرلو میں نے پانی نہیں دینا میں نے سیٹیزن پورٹل کو ڈاؤن لوڈ کیا اور سی ڈی اے کے اس اہلکار کے خلاف ایک شکایت درج کی 4 گھنٹے بعد اسی لائن مین نے مجھے ٹیلی فون کیا اور کہا کہ آپ نے میری شکایت وزیراعظم ہاؤس کی ہے ۔

اور وہاں سے خصوصی ہدایات کے ذریعے ڈی جی کو کال کی گئی ہے ڈی جی نے مجھے اچھی خاصی سنائے ہیں اور میری نوکری کو خطرہ ہے اب میں کیا کروں اس کے کچھ دیر بعد سی ڈی اے نے میرے گھر ایک پانی کا ٹینکر بھجوایا اور ساتھ میں معذرت بھی کی ٹینکر لانے والے کا کہنا تھا کہ آپ نے کس کو شکایت کی ہے کیونکہ ڈی جی کو ڈائریکٹ وزیراعظم ہاؤس سے کال آئی ہے اور ان کوکو کہا گیا ہے کہ اگر دوبارہ شکایت کی گئی تو آپ کی نوکری بھی خطرے میں ہو گی اور ہمیں حکم دیا گیا کہ فورا آپ کو پانی پہنچایا جائے اور آپ سے معذرت بھی کی جائے میں نے مسلسل تین دفعہ پی ٹی آئی کے نمائندے کو ووٹ دیا ہے اور مجھے فخر ہے۔

کہ میرا ووٹ ایسے لوگوں کو پڑھا کہ جو حقیقت میں پاکستان کو بدلنا چاہتے ہیں آج میں محسوس کرتا ہوں کہ میرے وزیراعظم ہاؤس کے ساتھ کوئی تعلقات نہیں ہے لیکن اس کے باوجود میری شکایت پر میرے مسئلے کو حل کر دیا گیا تبدیلی اور کیا ہوگی کہ ایک شخص یہ محسوس کرے کہ میرا ووٹ اتنی بڑی تبدیلی لا سکتا ہے