حکومت نے پاکستان بھر میں بسنت منانے پر پابندی عائد کردی تھی اور اس کی وجہ یہ بیان کی گئی تھی کہ دور کے بھر جانے کی وجہ سے اور بچوں کے ایکسیڈنٹ کی وجہ سے گاڑیوں کی نیچے جانے کی وجہ سے بہت سارے بچے بہت سارے مرد بہت ساری خواتین اس پسند کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ تاریخ میں بسنت کا دن جو منایا جاتا تھا یہ دراصل ایک ہندو گستاخ کے بارے میں تھا کہ جس کو مسلمانوں کی حکومت میں پھانسی دی گئی تھی موجودہ حکومت نے دوسرے اقدامات کے ساتھ ساتھ بسنت سے بھی پابندی ہٹا ڈالی اور اسے سرکاری سطح پر منانے کا اعلان کر ڈالا بسنت کے بارے میں جو تاریخ بیان کی جاتی ہے اس میں بہت ساری ایسی باتیں بھی ہے مشکوک بناتا ہےقاریان یاد رکھیں کہ اس کا تعلق ایک اور واقعہ سے بھی جوڑا جاتا ہے اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حقیقتاً میں ایک لڑکا تھا جو کہ انتہائی لڑاکو اور بدزبان تھا اس نے ایک دن سکول میں مسلمانوں کے نبی اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں بدزبانی کی اور ان کی شان میں گستاخی کی اس وقت مسلمانوں کی حکومت کا زور تھا تو تو یہ واقعہ قاضی کے پاس لے جایا گیا قاضی نے اس کو اسلام کی دعوت دی اور توبہ کرنے کی پیشکش کی لیکن یہ اس پر اڑا رہا جس کے بعد اسے سزائے موت سنائی گئی سزائے موت سنانے کے بعد جب اس پر عمل درآمد ہوا تو اس دن بسند کا دن تھا پسند دراصل باہر کی پانچویں دن کو کہا جاتا ہے
اور اس دن اس کو پھانسی دی گئی اور یہ دیوالی سے چالیس دن پہلے بطور تہوار منانا شروع کردیا گیا اگرچہ اس کو تہوار کا نام دیا گیا لیکن اس کے پیچھے حقیقت رائے نامی لڑکے کی قربانی کو یاد کرنا مقصود تھا یہ ایک مختصر سی تاریخ ہم نے آپ کے سامنے بیان کر دی یاد رکھیں ناظرین اس وقت عمران خان کے اردگرد ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو ان کے ساتھ مخلص نہیں اور وہ کوشش کر رہے ہیں کہ ایسے فیصلے کیے جائیں تاکہ عوام میں عمران خان اور ان کی ٹیم کو ب**** کیا جاسکے اس میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ایک خونی اور قاتل تہوار جس کو پسند کرتے ہیں اس کو دوبارہ منانے کا اعلان کر دیا گیا اور اس پر سے پابندی ہٹائی گئی عمران خان کو اور اس کے ساتھ ہمارے قومی دوسرے ادارے جو پاکستان کی سالمیت کے محافظ ہے ان کو اس بارے میں اور ان لوگوں کے بارے میں اور ان کا جو ایجنڈا ہے اس کے بارے میں ضرور فکر کرنی چاہیے تاکہ پاکستان کو ان جیسے نعروں سے پاک کیا جا سکے