پاکستان کی سیاست میں تب بھونچال آیا جب امریکہ کا ایک ادارہ پانامہ پیپر منظر عام پر لے آیا اس میں دنیا جہاں کے بڑے بڑے سیاستدانوں بزنس مین اور دیگر لوگوں کا ایسا ڈیٹا موجود تھا جس سے یہ بات ثابت ہو رہی تھی کہ ان لوگوں نے اپنی غیر قانونی جائیداد کو چھپانے کے لئے دوسرے ممالک میں جعلی کمپنی بنائں اور ٹیکس سے بچنے کے لئے حیلے بہانے کئے ان لوگوں میں سے کچھ لوگ ایسے تھے جن کا تعلق پاکستان کی سیاست سے تھا خاص کر ہمارے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے بیٹوں اور بیٹی کی جائیداد کا ذکر تھا اس وقت اپوزیشن میں موجودہ وزیراعظم عمران خان موجود تھے جن کی سیاست کی ابتدا کرپشن سے خاتمہ اور ملک میں انصاف کا نظام لانے سے ہوئی عمران خان نے اس موقع پر بھرپور تحریک چلائیں جس کا ساتھ عدالت نے بھی دیا اور نیب نے بھی مکمل سپورٹ کیا عدالت کی طرف سے ایک جی آئی ٹی بنائی گئی جن میں موجود لوگوں نے دن رات محنت کرکے ان کے خلاف بہت زیادہ ثبوت اکھٹے کرلئے جس کی وجہ سے عدالت نے میاں نواز شریف کو نااہل قرار دیا اور ان کو جیل جانا پڑا نواز شریف نے ہائیکورٹ میں اپیل کی تو ہائی کورٹ نے ان کی سزا کو کالعدم قرار دیا اور ان کو بری کردیا
جس کے بعد حکومت سپریم کورٹ کے اور وہاں پر کیس شروع ہوا یاد رہے ناظرین نواز شریف کی آزادی کے بعد لوگ بہت زیادہ افسردہ ہو ئے اور ان کا ہمارے نظام انصاف سے اعتماد ختم ہو گیا اور لوگ کہنے لگے کہ عمران خان نے نواز شریف کے ساتھ ڈیل کرلی ہے لیکن ناظرین خوشی کی بات یہ ہے کہ یہ کیس اب چیف جسٹس ثاقب نثار کی زیر نگرانی ہو رہا ہے اور ممکن ہے کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور نیب کی طرف سے سزا سنائی جائے اور نیب کی طرف سے جو سزا سنائی گئی تھی اسکو دوبارہ برقرار رکھا جائے یاد رہے ناظرین پاکستان میں اب ایسے سیاستدانوں کی کوئی گنجائش نہیں اور بہت جلد ان سب کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا جائے گا قارئین جب نواز شریف اڈیالہ جیل میں موجود تھے تو انٹرنیشنل ایجنسیوں اور حکومتوں کی کوشش تھی کہ کسی طرح نواز شریف کو ان کے اپنے بندوں کے ہاتھوں قتل کر دیا جائے تاکہ اس کے الزام موجودہ حکومت اور ہمارے خفیہ ایجنسیوں اور آرمی پر لگائے جا سکے اور پاکستان کو خوب بد نام کیا جاسکے لیکن ہمارے اداروں نے بروقت کاروائی کرکے اس منصوبے کو ناکام بنایا یاد رہے نواز شریف کے خلاف صرف یہی ایک کیس نہیں بلکہ اور بہت سارے کیس چل رہے ہیں اور اگر ان کو اس کیس میں سزا نہ بھی ہوئی تب بھی ان کو دوسرے کیسز میں سزا سنانے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے اور بہت جلد ان کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے بھیجا جائے گا اور اس ناسور کو عوام کے سر پر مسلط ہونے سے ہمیشہ کے لئے ہٹا لیا جائے گا