اقبال نے کیا خوب کہا تھااٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں،نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے، جی ہاں یہ تہذیب ہمیں کہیں اور سے نہیں بلکہ مغرب سے ہی ملی ہے جس کے بارے میں اقبال نے کہا مغرب نے عورت کو اتنا بغاوت پر اکسایا ہے اور ایسا بنا دیا کہ عورت خود کو مرد سمجھنے لگی صرف یہاں ہی نہیں بلکہ جو ایک خاندانی نظام ہمیں اسلام نے دیا تھا اس پر بھی ضرب لگانے میں مغرب اور ہمارے اپنے ہی بکائو میڈیا نے کوئی کثر نہ چوڑی کبھی منٹو کے نام پر تو کبھی حقوق نسواں کے نام پر تو کبھی ظلم کی ایسی تصویر ڈراموں میں کھینچی گئی کہ عورت کو کسی بھی طرح بغاوت پر اکسایا جائے تا کہ ان کا اصل مقصد جیسے مغرب میں خاندانی نظام نہ ہونے کے برابر ہے آئی ڈی کارڈ پر ماں کا نام لکھا جاتا ہے
خاندانی نظام ہے نہیں اخلاقی پستیوں سے بھی نیچے گر چکے لوگ پاکستان کی عورت کو وہ نظام میں بھیجنا چاہتے ہیں جہاں روک ٹوک نہ ہو جہاں خاندانی نظام نہ ہو جہاں عورت ایک آزاد معاشرے میں جی رہی جہاں عورت کی عزت نہ ہو دیسی لبرلز نامی بیماری پاکستان میں بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس نے ہمارے معاشرے کو تباہ کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی ایک مثال ہے کہ کوا چل ہنس کی چال اور اپنی چال بھی بھول گیا ، جب اپنی چال ڈھال اپنا رہن سہن اپنی تہذیب و ثقافت کو بھول کر مغرب کے پیچھے بھاگیں گے تو مغرب میں تو سورج بھی جا کر ڈوب جاتا ہے ہم کس مغرب کی پیروی میں لگے ہیں اب جو نئی سازش رچی جا رہی وہ اس ویڈیو میں دیکھیں آپ کی آنکھیں کھل جائیں گی یہ معاشرہ کس طرف جانے کو تیار ہے ویڈیو دیکھیں اور کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہا ر کیجئیے اور بتائیے کہ آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے