چین نے سکھا دیا عمران خان کو جادوئی نسخہ، اب ہوگا کرپشن کا جڑ سے خاتمہ، چینی ماڈل لاگو ہونے جارہا


عمران خان نے کرپشن اور غربت ختم کرنے کے لیے ایک اہم فیصلہ کر ڈالا، تفصیلات کے مطابق اسلامک ریپبلک آف پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بارہا مرتبہ اپنی تقاریر میں چائنہ ماڈل کا ذکر کر چکے ہیں اور اب عمران خان نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان میں ہونیوالی بدعنوانیوں کو ختم کرنے کے لیے ہمیں چین سے چائنہ ماڈل کے بارے میں سیکھنا پڑے گا کیونکہ کرپشن سے نمنٹ کے لیے مغرب کی نسبت چینی ماڈل زیادہ مثالی ہے اور غربت کے خاتمے کے لیے بھی چینی حکمت عملی سے استفادہ حاصل کریں گیں.

اب یہ باتیں سننے کے بعد ہر پاکستانی یہ سوچ رہا ہے کہ آخر یہ چینی ماڈل ہے کیا؟ آخر چینی ماڈل میں کونسا ایسا جادوئی نسخہ ہے جس سے پاکستان میں برسوں سے ہونیوالی بدعنوانیاں یعنی کرپشن جڑ سے ختم ہوجائیگی. کیا چینی ماڈل پر عمل پیرا ہونے کے بعد عمران خان پاکستان کو کرپشن کی دلدل سے نکال پائیں گیں؟ جبکہ ہم سب جانتے ہیں کہ برسوں سے پاکستان میں جاگیرانہ نظام رائج ہے اور ہر کوئی جاگیدار برسوں سے کرپشن کرتا چلا آرہا ہے اور پاکستانی عوام پر حکومت کرتا چلا آرہا ہے. دوسرے الفاظ میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ حکومتی عہدوں پر جتنے لوگ فائز ہے وہ کرپٹ جاگیدار ہیں، تو اب سیاست کو کرپشن سے پاک کیسے کریں؟ یہ تو برسوں سے سیاست کا حصّہ ہے.

1996 میں عمران خان نے تحریک انصاف پارٹی بنائی اور سیاسی سفر کا آغاز کیا. بے انتہا محنت کے بعد بھی عمران خان کی پارٹی کو نہ تو مقبولیت حاصل ہوئی اور نہ ہی اکثریت، لیکن جب اس پارٹی میں جاگیدار، ارب پتی، اور پیر حضرات شامل هوئے تبھی اس پارٹی کو مقبولیت اور اکثریت حاصل ہوئی. اب آپ اندازہ لگا لیں کہ جاگیداروں کی سیاست میں کس قدر اہمیت ہے کیونکہ پاکستانی اکثریت انہی کو اپنا مائی باپ سمجھتی ہے. جگیداروں کو بڑے سے بڑا گناہ بھی معاف ہوتا ہے.

لیکن وزیراعظم عمران خان نے اس کلچر کو ختم کرنے کی ٹھان لی ہے اور چینی ماڈل پر عمل پیرا ہوکر کرپشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں. چینی ماڈل کے تحت 2017 میں چین میں کرپشن کے الزام میں دو لاکھ ساٹھ ہزار (260,000) لوگوں کے خلاف کروائی ہوئی تھی. ان میں سزاء 210,000 لوگوں کو سزاء سنائی گئی تھی. ان سزاء پانے والے لوگوں میں صرف چھوٹے عہدے کے لوگ اور افسر نہیں تھے بلکہ ان میں وزارتوں اور صوبائی انتظامیہ کے 1000 سینئر افسران بھی شامل تھے.

آپ کو یہ سن کر حیرانی ہوگی کہ چینی ماڈل کے تحت 2016 میں چین نے اپنے سابقہ جنرل گوا بوگزن (Guo Boxiong) کو رشوت کے الزام میں عمر قید کی سزاء بھی سنائی تھی. صرف رشوت لینے پر بوگزن کو مجبور کیا گیا کہ وہ اپنے اثاثے چینی حکومت کے حوالے کرے حالانکہ بوگزن ماضی میں نہ صرف جنرل کے عہدے پر فائز رہا بلکہ ملٹری کمیشن کے وائس چیئرمین بھی تھے. اب آپ دیکھیں کہ چین نے کتنے طاقتور آدمی کے خلاف ایکشن لیا تھا!

اسکے علاوہ چینی ریلوے (Liu Zhijun) کو کرپشن کرنے پر پھانسی دی گئی تھی. یہ وہی (Liu Zhijun) تھا جس نے چینی ریلوے کے نظام کو دنیا کا آئیڈیل ریلوے نظام بنایا تھا، اسکی خدمات کو چین سمیت پوری دنیا میں آج بھی سراہا جاتا ہے لیکن جب اس نے ریل کے سامان میں سے تھوڑی سے کمیشن رکھی تو چینی ماڈل کے تحت اس کو پھانسی دی گئی اور کہا گیا کہ آخر اس نے اپنے عہدہ کا ناجائز فائدہ کیوں اٹھایا. اسکے بعد سے دنیا کو چین کا نیا رخ دیکھنے کو ملا کہ آخر چین نے کیسے کرپشن کو جڑ سے مٹایا – یہ ہے وہ چینی ماڈل!