وزیر خزانہ جناب اسد عمر صاحب نے کہا ہے کہ اگر ہم ہنڈی کے اوپے قابو کریں تو یہ ایسا ہے کہ کسی چیز ہےاس کا اکسیجن واپس لینا اور انہوں نے کہا ہے کہ گیس کے ایشو پہ بات کرتے ہو تو مجھے بتاؤ ذرا کہ انٹرنشنل مارکیٹ میں گیس کی کیا قیمتیں ہیں اور میں جہاں بھی جاتاہوں کسی نے بھی یہ نہیں پوچھا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہے یہ کیوں وہاں پر تو سب خاموش ہوتے ہیں اور ڈیزل کے اوپر ایک سووایک فیصد ٹیکس ہیں اور ہم نے اس کو آہستہ آہستہ کم کردیا اور ہم نے دونوں ریٹ منگوئے اور اس کو سامنے رکھ کر کے اس کے اوپر ٹیکس کو کم کردیا اور یہی حال گیس کی قیمتوں کا ہے کیونکہ انٹرنشنل مارکیٹ میں گیس کی قیمت سینتالیس ڈالر ایک گرام کوٹ تھا یہ 7102میں تھا
اس کے بعد گیس کی قیمت میں 76 فیصد اضافی ہو ا تو اس کے ساتھ ہم نے بھی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا اور آپ کی ریولوشن تو چھبیس ستائیس فیصد ہو گئی تو اس میں بھی اس طرح کچھ اضافہ ہو گیا اور ہم نے آگے دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو وہ خوہش کی بنیاد اور کاغذ کی بنیاد پر نہیں ہوسکتا وہ عمل کی بنیاد پر ہوسکتا ہے ۔۔۔۔۔باقی تفصیلات کے لئے ویڈیو دیکھیں۔۔۔اگر آپ کو ہماری پوسٹ اچھی لگے تو کمینٹ میں اپنی رائے کا اظہار ضرورکریں اور اس پوسٹ کو اپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کرنا مت بھولئے گا