پاکستان میں کتے مار مہم کا آغاز، پاکستان کو نقصان پہنچانے والے تیار ہو جائیں، دبنگ افسر کی معنی خیز پوسٹنگ
ایک ایسا شخص ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے پر فائز کیا جا رہا ہے جس کو ناصرف ملٹری انٹیلی جنس کا تجربہ ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان میں بھی بے تحاشہ کام کر چکا ہے. سب جانتے ہوں گے کہ یہ وہ رقبہ ہے جہاں سے نا صرف سی پیک نے گزرنا ہے بلکہ بھاشا ڈیم بھی تعمیر ہونا ہے. تو پاکستان کے دشمنوں کے لیے تو یہ ایک بہت بری خبر ہے کہ ایسا سخت گیر، منظم اور دبنگ افسر پاکستان میں آئی ایس آئی کا ہیڈ بننے جا رہا ہے جو کہ ملک دشمن عناصر کو مارے گا کم اور گھسیٹے کا زیادہ. یعنی دوسرے الفاظ میں آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں کتے مار مہم شروع ہونے والی ہے. آپ کو اندازہ تو ہوگا کہ جب بلدیہ والے آوارہ کتوں کو ٹھکانے لگانے پر آتے ہیں تو ان کو کس طرح باری باری موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے اور ان کی لاشیں کس طرح اٹھا کر کوڑے دانوں میں پھینکی جاتیں ہیں.
لہذا اب پاکستان کو نقصان پہنچانے والے بےشک اندرونی عناصر ہوں یعنی پاکستان کی این جی اوز ہوں، پاکستان کا میڈیا ہو، پاکستان کے کرپٹ سیاست دان ہوں یا پھر بیرونی عناصر ہوں. جو بھی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازشوں میں ملوث ہوگا ان سب کو کیفر کردار تک پہنچایا جاۓ گا.
کیا آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں ٹوٹل 26 ایجنسیاں ہیں؟ ان میں سے ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی کو نکال کر باقی 24 کی 24 کوئی کام نہیں کر رہیں بلکہ حرام مال کما رہی ہیں. ان کی طرف سے ملک ٹوٹے یا کوئی ملک کو لوٹے ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی. اسی لئے سارا کام آئی ایس آئی کو کرنا پڑتا ہے کیونکہ آئی ایس آئی فوج کا ادارہ ہے یہ آئی ایس آئی کے گم نام ہیروز اپنی رشتے داریاں اپنے گھر چھوڑ کر آتے ہیں اور ان کے لیے سب سے اولین ترجیح پاکستان ہے لہذا ساری ایجنسیوں کا کام آئی ایس آئی کو ہی کرنا پڑتا ہے.
پولیس کا حال تو آپ سب جانتے ہیں کہ پولیس پوری طرح تباہ ہو چکی ہے اور اپنی تباہی کی آخری منزل پر کھڑی ہے. پولیس کی تباہی کی وجہ یہ خود ہے اور لوگ ان کو دعائیں نہیں بلکہ بددعائیں دیتے ہیں، پولیس پوری طرح سے ناکام ہو چکی ہے. اس لیے چھوٹے موٹے جرائم کا کام بھی آئی ایس آئی اور فوج کے دیگر اداروں کو کرنا پڑتا ہے. اس لیے اس کی واضح مثال کراچی میں قائم ہونے والا امن و امان ہے. جہاں سٹریٹ کرائم تک رینجرز نے ختم کیے ہیں. دنیا کہ جتنے بھی ممالک ہیں بےشک امریکہ ہو، بھارت ہو، اسرائیل ہو ان میں آدھے سے زیادہ کام پولیس کا ہوتا ہے. مگر ہمارے ہاں پولیس حرام خوری سے باز ہی نہیں آتی.
چھوٹے موٹے مجرم بھی آئی ایس آئی کو پکڑنے پڑتے ہیں. ان سب کے باوجود آئی ایس آئی دن رات پاکستان کے لیے لڑ رہی ہے یہ لوگ گم نام ہیرو ہوتے ہیں نہ نظر آتے ہیں نہ ملتے ہیں نا ہی دکھائی دیتے ہیں مگر ان کی قربانیوں کی وجہ سے یہ ملک محفوظ ہے اور یہ ملک چل رہا ہے. اسی لیے ساری دنیا پاکستان کے سیاست دان، غدّار میڈیا، بھارت، اسرائیل اور امریکہ سب آئی ایس آئی کے خلاف ہیں.
اسکے علاوہ ایک اور مزے کی بات یہ ہے کہ عاصم منیر کی آئی ایس آئی چیف تعیناتی کی خبروں کا بھارت میں بھی چرچہ ہونے لگا ہے. بھارت اتنا گھبرا گیا ہے کہ جسکی کوئی انتہاء نہیں. تمام بڑے بھارتی اخباروں جیسے (ٹائمز آف انڈیا، این ڈی ٹی وی، ون انڈیا) میں عاصم منیر کی آئی ایس آئی چیف تعیناتی کی خبریں شائع کی گئیں ہیں جو کہ یہ واضح کرتا ہے کہ ملک دشمن عناصر کس حد تک خوف میں مبتلاء ہیں!
یہ یاد رکھیں کہ لیبیا، شام مصر اور دوسرے ممالک کے پاس پاکستان کی جیسی فوج نہیں اور نہ ہی آئی ایس آئی جیسا کوئی ادارہ ہے. اس لیے وہ ملک ختم ہو کر رہ گئے ہیں. ایسی صورت حال کے درمیان سید عاصم منیر جیسے دبنگ افسر کا ڈی جی آئی ایس آئی کے طور پر آنا پاکستان کے لیے انتہائی نیک شگون ہے. اور ہم دعا کرتے ہیں کے الله اس ملک کی حفاظت فرماۓ اور اس ملک کو وطن سے پیار کرنے والے افسر ملیں.