الله نے پاکستانی قوم کو متعدد بار اٹھنے کا موقع دیا لیکن آپ اسے اپنی بدقسمتی سمجھے کہ ہم نے کبھی کسی موقع کا فائدہ نہیں اٹھایا. پچھلے 70 سالوں سے قوم اندھیروں میں گم ہے، جو کوئی سیاستدان اقتدار میں آیا اسنے بس اپنا مال بنایا، ملک کی دولت لوٹ کر باہر ممالک میں جائیدادیں خریدیں جبکہ دوسری طرف قوم کو بھوک پیاس اور قرضوں میں بری طرح ڈبو دیا. لیکن الله کا شکر ہے کے طویل مشکل ترین وقت کے بعد آخر پاکستانی قوم کا بھی ضمیر جاگاہ اور ایسی لیڈرشپ کو چنا جو کرپشن کے داغ سے بلکل پاک ہے اور ملک و قوم کی خدمت کرنے کا عزم رکھتی ہے.
پاکستان کو 70 سالوں بعد اگر کسی نے قوم کو امریکی کی غلامی سے آزاد کروانے کا عہد کیا ہے تو وہ ہے عمران خان. حکومت پاکستان کی جانب سے جس طرح امریکا کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیا گیا ہے، یہ ہمارے ایک بہت خوشی کی بات ہے. گذشتہ روز امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو پاکستان پہنچے۔اسی متعلق معروف صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو جب اسلام آباد پہنچے تو ائیرپورٹ پر ہی ان کو ایک پیغام مل گیا تھا۔اور وہ پیغام اس طرح سے ملا کہ جب ان سے پہلے چئیرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف آئے تو ان کا اسقبال نہ تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کیا اور نہ ہی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ موجود تھیں۔ اور اس طرح سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو واضح پیغام مل گیا تھا۔بے شک ان کا دورہ پاکستان بہت اہمیت کا حامل ہے لیکن ان کی پاکستان آمد سے پہلے ہی پاکستان کی امریکہ کی طرف سے دی جانے والی امدادی رقم بند کر دی گئی اور ایسا ماحول بنایا گیا کہ اگر امریکی وزیرخارجہ آ رہے تو وہ کوئی ایجنڈا لے کر آ رہے ہوں گے اور پاکستان پر دباؤ ڈال رہے ہوں گے لیکن ان کو پاکستان کی طرف سے واضح پیغام مل گیا۔
حامد میر کا مزید کہنا تھا کہ بظاہر امریکی وفد اور پاکستان کےو زیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مابین ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی۔ملاقات میں تعلقات کو فروغ دینے کی بات کی گئی لیکن پاکستان نے یہ بھی واضح کیا کہ اب سب کچھ برابری کی سطح پر ہو گا۔واضح رہے گذشتہ روز۔۔پاکستان آمد پر امریکی وزارت خارجہ کا دفتر خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری شجاع عالم نے استقبال کیا تھا۔
جب کہ دفتر خارجہ آمد پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کا استقبال کیا۔۔۔پاکستان اور امریکہ کے درمیان وفود کی سظح پر دفتر خارجہ میں مذاکرات ہوئے۔تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان پہنچنے پر وزارت خارجہ سمیت اعلی حکام میں سے کسی نے امریکی وزارت خارجہ کا استقبال نہیں کیا۔جب کہ اس سے پہلے جب بھی امریکہ کا آفیشل وفد پاکستان آیا تو ان کا پاکستان کے اعلی سطح کے حکام کی طرف سے استقبال کیا جاتا تھا۔