کیا بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض پر بھی کوئی قانون لاگو ہوتا ہے؟ سینئر اینکر محمد مالک نے بڑا انکشاف کر دیا. محمد مالک کا اپنے پروگرام میں کہنا تھا کہ کیا اوپر الله کا اور نیچے ملک ریاض کا حکم چلتا ہے؟ اور کیا بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض نے سپریم کورٹ کو ٹوپی پہنا دی؟ محمد مالک نے کہا کہ ایک طرف تو ملک ریاض لوگوں کو اربوں روپے کا ٹیکہ لگاتا ہے اور دوسری طرف چند لاکھ سے مخیر افراد کی مدد کرتے ہیں اور اپنے آپ کو دنیا کے سامنے مسیحا دکھاتے ہیں.
جب بھی ملک میں کوئی پریشانی ہو تو فلاحی کاموں میں آگے بڑھ چڑھ کر خرچ کرتے ہیں لیکن اگر کوئی انسان 200 ارب کی کرپشن میں سے 5 ارب دے بھی دیتا ہے، تو اس رقم کی کیا حیثیت ہے؟ یعنی جہاں 200 ارب کے زائد کراچی بحریہ ٹاؤن کرپشن کے کیسز ہیں، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے لوگ اس کرپشن کی وجہ سے ارب پتی ہوگئے ہیں. انکے خلاف کوئی کیس نہیں چلا، وہاں صرف سپریم کورٹ کو ملک ریاض نے 5 ارب دیکر اپنے آپ کو تمام کرپشن کیسز سے بری کروا دیا ہے.
اب سوال یہ ہے کہ کیا ملک ریاض کو سپریم کورٹ نے کلین اپ چٹ دے دی ہے؟ کیونکہ ملک ریاض اور انکا عملہ بڑے فخریہ انداز میں یہ بیان دیتے پھرتے ہیں کہ ہم نے سپریم کورٹ کو 5 ارب کی ٹوپی پہنا دی ہے. ابھی حال ہی میں انکے نڈر ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے چھ منزلہ عمارت سے تجاوز کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے لیکن کراچی بحریہ میں تو بڑی بڑی ہائٹس بن رہی ہیں، تو کیا یہ قانون ملک ریاض پر لاگو نہیں ہوتا؟