پاکستانی کو بیرونی قرضوں سے نجات دلوانے کے لیے تحریک انصاف کو کتنے ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی؟


تحریک انصاف کی حکومت کو بیرونی قرضوں، تجارتی اور دیگر ادائیگیوں میں خسارہ پورا کرنے کے لیے اگلے پانچ سالوں میں 217 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی. جس میں 66 ارب ڈالر کا سود ادا کرنے پڑے گا. مزید یہ کہ پاکستان آنے والے پانچ سالوں میں مزید 144 ارب ڈالر کا مقروض بن جائیگا. آئندہ پانچ سالوں میں ملکی معیشت کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے.

نیوز رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کے پانچ سالہ دور میں ملک پر بیرونی قرضوں کا بوجھ 103.385 ارب ڈالر سے بڑھ کر 144.952 ارب ڈالر تک پہنچ جائیگا. مالی سال 2018 سے 2019 کے دوران 103.385 ارب ڈالر، دوسرے مالی سال 2019 سے 2020 میں 114.124 ارب ڈالر، تیسرے مالی سال 2020 سے 2021 میں 123.270 ارب ڈالر، چوتھے مالی سال 2021 سے 2022 کے دوران 133.70 ارب ڈالر، پانچویں مالی سال 2022 سے 2023 کے دوران 144.952 ارب ڈالر قرض ہو جائیگا.

حکومت کو 2018 سے 2019 کے دوران 40.813 ارب ڈالر، دوسرے مالی سال 2019 سے 2020 میں 41.871 ارب ڈالر، تیسرے مالی سال 2020 سے 2021 میں 43.331 ارب ڈالر، چوتھے مالی سال 2021 سے 2022 کے دوران 45.135 ارب ڈالر، پانچویں مالی سال 2022 سے 2023 میں 46.702 ارب ڈالر مالیت کے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا. اس طرح پہلے مالی سال سے یہ خسارہ 40.813 ارب ڈالر تک پہنچنے کے بعد پانچویں مالی سال میں 48.702 ارب ڈالر تک پہنچ جائیگا.

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے پانچ سالہ دور میں ملکی برآمدات 26.922 ارب ڈالر سے پڑھ کر 38.507 ارب ڈالر تک پہنچ سکیں گیں. اور اسکے مقابلے میں ملکی درامدات 56.357 ارب ڈالر سے بڑھ کر 67.793 ارب ڈالر تک پہنچ سکیں گیں. اس طرح پانچ سالوں میں مجموعی برآمدات 162.94 ارب ڈالر اور ملکی درآمدات 309.234 ارب ڈالر تک پہنچ جاۓ گیں. اس طرح بین الاقوامی تجارت میں 146.294 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا ہوگا.

اسی لیے تحریک انصاف کو پاکستانی معیشت کو سنبھالا دینے اور مستحکم بنانے کے لیے آئی ایم ایف، اسلامی ترقیاتی بینک سے قرض، بین الاقوامی سرمایا کی منڈی میں اسلامی بانڈز کے اجراء اور تاریک وطن کو پاکستان میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایا کاری جیسے آپشنز استعمال کرنا پڑے گیں.