حکومت کا شوشا کی شادی کرنے والوں پر ٹیکس


کنوارے پاکستانیوں کیلئے شادی سے پہلے بہت بری خبر !! شادی کے دن دولہا کو منہ دکھانے قبل 20 ہزار روپے ایف بی آر ادارے کو ہولڈنگ ٹیکس کے ساتھ ادا کرنا ہو گا نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق شادی ہالز میں تقریبات پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگا دیا یہ یہ ٹیکس تمام نئے شادی شدہ جوڑوں پر ہو گا

جنوبی پنجاب میں بہاولپور ڈویژن اور اس کے علاوہ راولپنڈی ، اسلام آباد ، گوجرانوالہ اور آزاد کشمیر کے علاقے شامل ہیں دوسری جانب عمران خان نے اس موضوع پر تفصیل سے بات کرتے ہوئے  کہا کہ پاکستانی عوام نے اپنے دل کا فیصلہ سنایا ہے اور اگر ہم بھی تبدیلی نہ لاسکے تو ہمارا حشر اے این ہی اور ایم ایم اے سے بھی برا ہو جائے گا دارالحکومت اسلام اباد کے مقامی ہوٹل میں پارلیمانی کمیٹی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میرا مقصد وزیر اعظم یا ایم این اے بننا نہیں ہے بلکہ قوم سے کیے گئے وعدے پورے کرنا ہے عمران خان صاحب نے مزید کہا کہ ملک مالی طور پر بحران کا شکار ہو گیا ہے اس بحران سے نکلنے کیلئے بیرون ملک میں مقیم امیر ترین پاکستانیوں سے قرضوں کی ادائیگی کیلئے رجوع کریں گے

انہوں نے مزید کہا کہ اپ لوگوں نے پارٹی کیلئے بہت محنت کی آپ کو اب اپنے مقاصد سے نہیں ہٹنا ہے اور پاکستانی عوام کی اکثریت نے جس منشور کو ووٹ دیا ہے اور اسے ذہن میں رکھ کر چلنا ہے عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر میں نے غریبوں کا دیا ہوا ٹیکس کا سارا پیسہ اپنے پروٹوکول پر لگا دیا تو ایسے ملک نہیں چلے گا  اور اگر ہم بھی تبدیلی نہ لاسکے تو ہمارا حشر اے این ہی اور ایم ایم اے سے بھی برا ہو جائے گا لہٰذا سیاست عبادت سمجھ کر کریں اور پرانی سیاست ختم کرنا ہوگی۔

 پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے کہا کہ1970 میں عوام نے مستحکم سیاسی اشرافیہ کو شکست دی جس کے بعد آج عوام نے دو جماعتی نظام کو شکست دی جب کہ ایسا تاریخ میں شاز و نادرہی ہوتا ہے کہ دوجماعتی نظام میں تیسری جماعت کو موقع ملے لیکن عوام تبدیلی کیلئے نکلے اور اپنا فیصلہ سنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں جہاں امیدوار کا چہرہ تبدیلی سے نہیں ملتا تھا وہاں عوام نے مسترد کردیا اور مجھ پر آج سب سے بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے، اور میں اس ذمہ داری کو پور طرح سے نبھانے کیلئے پوری طرح تیار ہوں تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجز سے بھرپور ہے، ہر پارٹی اقتدار کی ہوس میں ہمارے خلاف ہے عوام ہم سے روایتی طرز سیاست اور حکومت کی امید نہیں رکھتے، اگر روایتی طرز حکومت اپنایا تو عوام ہمیں بھی غضب کا نشانہ بنائیں گے لہذا عوام آپ کا طرز سیاست اور کردار دیکھیں گے اور اسکے مطابق ردعمل دیں گے۔