پاکستان کو کونسی بڑی خوشخبری ملنے والی ہے؟ یہ جان کر ساری قوم خوشی سے پھولے نہیں سمائے گی. جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان اپنی ضرورت کا صرف 15 فیصد تیل پیدا کرتا ہے جبکہ 85 فیصد تیل درآمد کرنا پڑتا ہے. عرب نیوز کی رپورٹ یہ ہے کہ پاکستان نے جولائی 2017 سے مئی 2018 کے درمیان تیل کی درآمد پر تقریباً 13 ارب ڈالر خرچ کیے تھے. لیکن آپ سب کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ نگران وزیر برائے امور خارجہ عبدالله حسین ہارون نے جمعہ کے دن ایفپیسیسیآئی سے خطاب کرتے هوئے بتایا کہ پاکستان پاک-ایران سرحد کے قریب تیل کے بڑے ذخائر دریافت کرنے کے قریب ہے.
اگر ان ذخائر کو خوش قسمتی سے دریافت کرلیا گیا تو ہمارا وطن پاکستان دنیا کے 10 صف اول کے تیل پیدا کرنیوالے ممالک میں شامل ہو جائیگا. عبدالله حسین ہارون نے مزید یہ بھی بتایا کہ تیل کے ذخائر کی تلاش امریکی کمپنی ایکسن موبائل کر رہی ہے جس نے پاک-ایران سرحد کے قریب اب تک تقریباً 5000 میٹر ڈرلنگ مکمل کر لی ہے. اور حکومت نے امریکی کمپنی سے پہلے ہی 10 ارب ڈالر مالیت کے آئل جنریشن کمپلکس کو بنانے کا معاہدہ کر رکھا ہے. کمپنی پورٹ قاسم پر ایک ایل این جی برتھ بھی لگا رہی ہے. مئی 2018 میں ایکسون موبائل نے پاکستان کے آف شور ڈرلنگ کے 25 فیصد اسٹیک حاصل کر لیے تھے.
اندازے کے مطابق جو تیل کے ذخائر دریافت ہونے جارہے ہیں وہ کویت کے تیل کے ذخائر سے زیادہ ہیں. یہ بات یاد رکھی جائے کہ کویت دنیا کے 10 بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں 6 نمبر پر آتا ہے. لیکن اگر پاکستان میں تیل کا بڑا ذخیرہ دریافت ہو جاتا ہے تو پاکستان اس فہرست کے چوتھے یا پانچویں نمبر پر آجائیگا یعنی کویت جیسے ترقی یافتہ ملک کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا.
یہ وہ بڑی خوشخبری ہے جسکے ملنے پر پاکستانی پوری قوم خوشی سے جھوم اٹھی ہے.