عمران خان کے مقابلے میں وزارت عظمیٰ کی سیٹ کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن نے شہباز شریف، سردار ایاز صادق، اور خواجہ آصف کے ناموں پر غور شروع کر دیا ہے. دوسری طرف پیپلز پارٹی نے اسپیکر کے عہدے کے لیے خورشید شاہ کو پسندیدہ کرار دیا ہے. اسکے علاوہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے جے یو آئی یا پختونخوا ملی پارٹی سے امیدوار کا اعلان کیا ہے.
آل پارٹیز کانفرنس میں یہ تجویز بھی سامنے آئی ہے کہ ضمنی انتخابات میں رنراپ پارٹی امیدوار کو مشترکہ طور پر سپورٹ کیا جائے اور مشترکہ انتخابی مہم چلائی جائے. ایک تجویز یہ ہے کہ چونکہ کامیابی کے امکانات کم ہیں اس لئے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کے بجائے سردار ایاز صادق یا خواجہ آصف کو عمران خان کے مقابلہ میں سامنے لایا جائے.
اے پی سی میں یہ تجویز بھی زیر غور آئی چونکہ سپیکر کے عہدہ کا انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوگا مضبوط امیدوار کی صورت میں اپوزیشن سرپرائز دے سکتی ہے ، سپیکر کے عہدے کے لئے پیپلز پارٹی کی طرف سے خورشید شاہ کو پسندیدہ قرار دیا گیا، جس کا حتمی فیصلہ پیپلزپارٹی قیادت مشاورت کے بعد آج کرے گی.
اسکے علاوہ مولانا فضل الرحمن کو بھی اسمبلی میں لانے کی حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے. تمام پارٹیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جس حلقہ سے فضل الرحمن الیکشن لڑیں گے دیگر جماعتیں ان کیخلاف امیدوار نہیں دیں گی اور ان کی انتخابی مہم تمام پارٹیوں کے سربراہ مشترکہ طور پر چلائیں گے ،تمام جماعتیں حتمی فیصلوں بارے آج ایکشن کمیٹی کو آگاہ کریں گی۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قومی اسمبلی میں مطلوبہ نمبرز حاصل کرنے کا دعویٰ کررہی. آج جہانگیر ترین اور فواد چوہدری نے میڈیا پر دعویٰ کیا ہے کہ انکی پارٹی نے مطلوبہ حرف عبور کر لیا ہے.
ہے تاہم کیا واقعی اس میں کتنی صداقت ہے؟۔قومی اسمبلی کی منتخب نشستوں کی تعداد 342 ہے جبکہ قائد ایوان کیلئے سادہ اکثریت 172 ارکان کی حمایت سے حاصل ہوتی ہے۔تحریک انصاف کی اپنی نشستیں 115 ہیں جبکہ اس کا دعویٰ ہے کہ 8 آزاد امیدوار اس کی حمایت کریں گے۔ یوں پی ٹی آئی کی کل نشتیں 123 ہو جاتی ہیں جن کے عوض ان کو 27 خواتین اور اقلیتوں کی 5 نشتیں ملنے کا امکان ہے جس سے تحریک انصاف کی کل نشستوں کی تعداد 155 ہوجائے گی۔یہ بات اہم ہے کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے پانچ نشستوں پر الیکشن لڑا جن میں سے چار انہیں چھوڑنی پڑیں گی۔ اس کے علاوہ میجر طاہر صادق اور غلام سرور خان کی ایک، ایک نشست خارج ہوجائیں۔ اس کے بعد تحریک انصاف کے نشستوں کی تعداد 149 ہوجائے گی۔ عوامی مسلم لیگ کی حمایت سے تعداد 150 تک پہنچ جاتی ہے۔چوہدری پرویز الٰہی کی این اے کی ایک نشست نکال دی جائے تو مسلم لیگ ق کی ایک خاتون نشست کے ساتھ تعداد پھر 4 ہو جاتی ہے اور یوں یہ نمبر پہنچ جاتا ہے 154پر۔بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 ارکان اور ایک خاتون نشست جبکہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے 2 ارکان کی حمایت سے تعداد 161 بنتی ہے۔آج کل تحریک انصاف کے ایم کیو ایم اور بی این پی مینگل سے معاملات طے پارہے ہیں۔
کہا یہ جارہا ہے کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر اندر فیصلہ کر لیا جائیگا.