آج کل جسٹس شوکت عزیز صدیقی خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں ان کے بیانات کی وجہ سے کافی متنازعہ ہو چکے ہیںآج اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت میں موجود تمام متعلقہ افراد کے بیانات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ تمام افراد بغیر کسی خوف کے بیان ریکارڈ کروائیں۔ عدالت نے کہا کہ کسی کو کوئی خوف ہے تو دماغ سے نکال دیں۔سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ وکیل سعید خورشید نے بدتمیزی کی۔ جسٹس شوکت نے کہا کہ اپنی باری پر آپ جتنے مرضی دلائل دیں۔
تب میرے یا عدالت کے خلاف دل کھول کر بول لیجئیے گا۔ ایڈووکیٹ سعید خورشید نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ہر شخص یہاں مرغا بن کر آئے۔میں وکالت کرتا ہوں چھولے نہیں بیچتا، آپ کے مشکل وقت میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔جسٹس صدیقی نے کہا کہ جہاں باقی میرے خلاف کھڑے ہیں آپ بھی ہو جائیں۔میں اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ آپ عدالت کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دے رہے ہیں، میں آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتا ہوں۔آپ کا لائسنس بھی فوری منسوخ کرنے کا حکم دوں گا۔ جسٹس صدیقی اور ایڈووکیٹ سعید خورشید کے مابین تلخ کلامی کے بعد وکلا نے مداخلت کرتے ہوئے جسٹس صدیقی سے معافی دے کر معاملہ ختم کرنے کی استدعا کی۔آپ کو ہماری پوسٹ پسند آئی تو اپنے دوستوں کیساتھ شئیر کیجئیے اور کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کیجئیے ۔