ماڈل ٹائون ڈویژن سمیت لاہورکے کئی علاقوں کے گیسٹ ہائوسز میں جسم فروشی کامکروہ دھنداتوجاری ہے ۔اب شہرکے پوش علاقوں میں مساج سنٹرکابزنس پھیلنے کاانکشاف ہواہے۔جہاں مساج کی آڑ میں جسم فروشی کاغیراخلاقی کاروبار کیاجارہاہے۔
ڈیفنس اوردیگرعلاقوں میں قائم ان مساج سنٹروں ل نے غیرملکی خواتین کی خدمات حاصل کررکھی ہیں ۔خوبصورت اورماڈرن لڑکیاں عشرت کدوں کارخ کرنے والے گاہکوں کی تھکن دورکرنے کامکمل سامان فراہم کرتی ہیں۔سینٹروں میں کام کرنیوالی خواتین دبئی کے ہوٹلوں اورڈانس بارز سے تربیت یافتہ ہیں۔
ان سنٹرز میں مساج کرنے کاریٹ 3ہزارروپے تک رکھاگیاہے۔ان سنٹرز میں بیڈ رومز بھی بنائے گئے ہیں جہاں گاہکوں کودعوت گناہ دی جاتی ہے۔مساج سنٹرمیں آنے والوں کولڑکیوں کے البم بھی دکھائے جاتے ہیں ۔پنجاب اسمبلی میں ایم پی اے شنیلا نے گیسٹ ہائوسز اورمساج سنٹرز کے خلاف تحریک التوائے کاربھی جمع کرارکھی ہے۔
لیکن لاہورپولیس نے اس غیرقانونی اورمکروہ دھندے کے خلاف کوئی کارروائی نہ کی ۔ماڈ ل ٹائون اورکینٹ ڈویژن میں ان مساج سنٹروں اورگیسٹ ہائوسز کی بڑی تعدادموجودہے۔لیکن انتظامیہ نے کوئی اقدام کیااورنہ ہی پولیس کوہو ش آیا۔
د ل بہلانے کے لیے ملکی اورغیرملکی لڑکیاں دستیاب ۔صوبائی دارالحکومت میں مساج سنٹرز کی آڑ میں جسم فروشی کادھنداعروج پرہے پولیس نے گندادھنداکرنے والوں کوکھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کارکے باجودکوئی کارروائی عمل میں نہ لائی جا سکی ۔