’’پاکستان میں ختم نبوت قانون، پاسپورٹ میں مذہب کا خانہ‘‘ ’’ احمدی میرے دوست ہیں ، آپ کا اچھا وقت ضرور آئے گا‘‘ قادیانیوں کے سوالات پر پرویز مشرف کیا جواب دیتے رہے؟


مذہب خدا اور بندے کے درمیان کا معاملہ، احمدیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے قانون کو پاکستان میں اب بدلنا مشکل ہو چکا، آپ امید رکھیں کہ آپ کا اچھا وقت ضرور آئے گا، میری ہمدردیاں آپ لوگوں کے ساتھ ہیں، سابق صدر پرویز مشرف کی 6ماہ قبل امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں لیکچر کے بعد احمدی طلبہ و طالباتکے سوالات کا جوابات دیتے ہوئے اظہار خیال۔ تفصیلات کے مطابق ان دنوں پاکستان میں ختم نبوت اور قادیانیوں کے حوالے سے خبریں اخبارات اور میڈیا کی زینت بن رہی ہیں ۔ یہ خبریں اس وقت میڈیا کی زینت بننا شروع ہوئیں جب سپریم کورٹ کے پانامہ فیصلے کے مطابق نا اہل قرار دئیے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ن لیگ کی پارٹی کا صدر بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں حکمران جماعت ن لیگ نے انتخابی اصلاحات بل کی صورت میں آئینی ترمیمی بل پیش کیا جس میں ختم نبوت فارم میں حلف نامے کو منسوخ کر کے اس کی جگہ اقرار نامہ ڈال دیا گیا ۔

بل تو اسمبلی سے پاس کر لیا مگر اگلے ہی دن عوامی اور مذہبی حلقوں میں اس وقت شدید بے چینی کی لہر محسوس کی گئی جب اس بل کے نتیجے میں ختم نبوت فارم سے متعلق درج بالا ترمیم کا پتہ چلا۔ عوامی، مذہبی اور چند سیاسی حلقوں کی جانب سے جب شدید ردعمل سامنے آیا تو اس کو دیکھتے ہوئے قومی اسمبلی میں اکثریت جماعت ن لیگ اور اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مذہبی جماعتوں نے بھی ختم نبوت فارم کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کو اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا۔ حکمران جماعت ن لیگ کے قائد نواز شریف نے ختم نبوت فارم میں آئینی ترمیم میں تبدیلی کے ذمہ دار کا تعین کرنے کیلئے ایک کمیٹی بنائی جس کے ارکان میں راجہ ظفر الحق،مشاہد حسین سید اور وزیر داخلہ احسن اقبال شامل ہیں اور انہیں ہدایت کی کہ 24گھنٹے میں ذمہ دار کا تعین کر کے رپورٹ انہیں دی جائے تاہم اس پر تاحال عملدرآمد نہیں ہو سکا۔