”میں نے سمجھا آپ کہہ رہی ہیں کہ۔۔۔“ خوبرو خاتون صحافی نے چوہدری افتخار سے ایسی بات کہہ دی کہ ان کی ”جان“ ہی نکل گئی، لیکن جب انہیں سمجھ آئی تو ایسا جواب دیدیا کہ خاتون کے گال بھی شرم سے لال ہو گئے


سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے انٹرویو کے دوران اس وقت انتہائی دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی جب خاتون صحافی نے نئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو ”چوہدری“ کا پارٹ ٹو کہا تو سابق چیف جسٹس حیران پریشان رہ گئے تاہم سمجھ آنے پر قہقہہ لگانے پر مجبور ہو گئے اور خاتون صحافی بھی شرمندہ ہو گئیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں نئے چیئرمین نیب سے متعلق سوال کرتے ہوئے خاتون صحافی نے کہا کہ ” نئے چیئرمین نیب کے حوالے سے اچھی خبریں نہیں آ رہیں، کہیں سے بہت زیادہ تنقید ہو رہی ہے، حتیٰ کہ جب آپ کو مشرف نے ہٹایا تو پھر یہ قائم مقام چیف جسٹس بھی رہے، پی سی او پر حلف بھی لیا، لاپتہ افراد کیس میں کچھ نہیں کر سکے، ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر نہیں لا سکے تو آپ کی ان کے حوالے سے کیا رائے ہے؟“
اس پر جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”ایک چانس دینا چاہئے، سابقہ باتیں ساری درست ہیں لیکن انہیں اس لئے چانس دینا چاہئے کہ اس وقت یہ جو کرپشن کے سلسلے میں مقدمات چل رہے ہیں، ان کو میرے خیال میں وہ بہتر کریں گے، ان کو چانس دیں اور 10 سے 15 روز میں پتہ چل جائے گا، 10 تاریخ کو انہوں نے چارج لینا ہے اور اس کے اگلے روز دیکھیں کہ پراسیکیوٹرز کو ہدایات کیا ملتی ہے۔ اگر تو باقی وہی ہوا تو پھر یہ ناامید کریں گے۔ لیکن انہیں ایک چانس ضرور دینا چاہئے۔“
اس پر خاتون صحافی نے کہا کہ ”تو یہ جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ پرانے ”چوہدری“ صاحب کے پارٹ ٹو ہیں“ تو اس پر انتہائی دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی کیونکہ خاتون صحافی نے صرف ’چوہدری‘ کا لفظ استعمال کیا اور سابق چیف جسٹس یہ سمجھ بیٹھے کہ شائد وہ ان کا پارٹ ٹو کہہ رہی ہیں جس کا اظہار کرتے ہوئے قہقہہ بلند کیا اور کہا کہ ”میں نے سمجھا شائد آپ میرا پارٹ ٹو کہہ رہی ہیں“ اس پر خاتون صحافی بھی شرمندہ سی ہوئیں اور قہقہہ لگاتے ہوئے تصحیح کی کہ قمر زمان چوہدری کا پارٹ ٹو کہا جاتا ہے، اور افتخار چوہدری اپنے موقف پر قائم رہے کہ انہیں ایک موقع دینا چاہئے۔