ضیاء الحق نے نہ چاہتے ہوئے بھی بھٹو کو پھانسی پر لٹکا دیا، اگر وہ ان کو پھانسی نہ دیتے تو کیا ہوتا؟ 40 سال بعد امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی دستاویز منظر عام پر، چونکا دینے والا انکشاف


ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کیوں دی، تفصیلات کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی ڈی کلاسیفائیڈ ہونے والی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر آرمی چیف جنرل ضیاء الحق نے آرمی کی قیادت کو اپنے حق میں رکھنے کے لیے پیپلز پارٹی کے رہنما ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر لٹکایا، اگر وہ ایسا نہ کرتے تو اس سے ان کے خلاف فوج سے ہی مخالفت میں شدت آ سکتی تھی جس کی وجہ سے ان کا اقتدار خطرے میں پڑ سکتا تھا.ایک موقر قومی انگریزی روزنامے کے مطابق امریکہ کی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کی طرف سے اپنی ویب سائٹ ریڈنگ روم پر جاری کردہ ایک ڈی کلاسیفائیڈ دستاویز کے مطابق اکتوبر 1978 میں نیشنل انٹیلی جنس ڈیلی کیبل اس وقت کے پاکستانی صدر و آرمی چیف جنرل ضیاء الحق پر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ سے متعلق مواد پر مشتمل تھی.

اس مواد میں امریکی قیادت کو پاکستان، شام، عراق، لبنان اور برازیل کے ممالک کے حالات سے آگاہ کیا گیا تھا. اس میں کہا گیا کہ پاکستان کے جنرل ضیاء کو بنیادی طور پر آفس میں طویل عرصے تک رہنے کے لیے مسلسل فوج کی حمایت کی ضرورت ہے کیونکہ وہ پاکستان کے سیاسی و معاشی مسائل حل کرنے کی قابلیت نہیں نہیں رکھتے. ضیاء الحق صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد فوج میں موجود اپنے مخالفین کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں اس بات کا یقین ہے کہ مارشل لاء سے فوج کے تشخص اور وقار میں کمی واقع ہوئی ہے اس وجہ سے ان کے اور فوج کے اعلیٰ افسران میں تلخی بڑھی، لیکن فوجی افسران نے ان کے خلاف دفتر میں اس وقت تک کوئی قدم نہیں اٹھایا جب تک ذوالفقار علی بھٹو کی قسمت کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا. 1979ء میں امریکی عہدیداروں کی طرف سے ذوالفقار علی بھٹو کے ٹرائل پر روشنی ڈالتے ہوئے دستاویزات میں تجزیہ کیا گیا کہ اگر ذوالفقار علی بھٹو بچ گئے تو فوجی قیادت جنرل ضیاء کے خلاف متحد ہو ہو جائے گی اوران کے خلاف قدم اٹھایا جا سکتا ہے.