جنسی تعلقات کے ذریعے منتقل ہونے والی بیماریاں انسانوں میں پہلی مرتبہ کہاں سے اور کیسے آئیں؟ پہلی مرتبہ سائنسدانوں نے حقیقت سے پردہ اُٹھادیا، تمام خیالات غلط ثابت کردئیے


ایڈز جیسی جنسی تعلقات کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماریاں آج شرح اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں لیکن پہلی بار یہ بیماریاں کہاں سے اور کیسے انسانوں میں آئیں؟ سائنسدانوں نے اب حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے اس بارے میں عام پائے جانے والے تمام روایتی نظریات غلط ثابت کر دیئے ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں بتایا ہے کہ ” جنسی تعلقات کے ذریعے پھیلنے والی بیماریاں حضرت انسان کو آج سے 20لاکھ سال قبل لاحق ہوئیں۔ یہ بیماریاں زمین پر انسان کے وجود سے پہلے کے جانوروں اور دیگر مخلوقات میں موجود تھیں جن سے یہ ابتدائی انسانوں کو منتقل ہوئیں۔“


یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنسدانوں نے ان جانوروں کی نسلوں کا سراغ بھی لگا لیا ہے جن سے یہ بیماریاں انسانوں کو منتقل ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق یہ نسلیں Hominin speciesتھیں جن سے انسان وجود میں آیا یا یہ انسان کے بہت مشابہہ تھیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک کا نام پیراتھروپس بوئیسی (Parathropus Boisei)تھا جو بہت بھاری بھرکم جثے کی مالک نسل تھی اور بالکل انسانوں کی طرح دکھائی دیتی تھی۔ اس نسل کے جانور انسانوں کی طرح دو ٹانگوں پر چلتے تھے۔ ان میں بہت چھوٹے دماغ بھی تھے اور ان کے چہرے ڈِش (Dish)کی طرح ہوتے تھے۔ممکن طور پر اس نسل کو یہ بیماری ان قدیم چیمپینزی بندروں کا گوشت کھانے سے لاحق ہوئی جو اس بیماری سے متاثرہ تھے۔پیراتھروپس بوئیسی نے چیمپینزی بندروں سے یہ بیماری لے کر اگلے ایک قسم کے جانوروں کو منتقل کی۔ جب انسان نے ان جانوروں کو شکار کرکے ان کا گوشت کھانا شروع کر دیا تو یہ بیماری انسانوں میں بھی آ گئی۔

تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر شارلٹ ہولڈکروفٹ کا کہنا ہے کہ ”جب ان بیماریوں کے وائرس ایک قسم کے جانوروں میں داخل ہوئے تو یہ ان کی نسلوں سے ختم نہیں ہوئے بلکہ آسانی سے ماں سے بچے میں، یا نر اور مادہ کے جنسی عمل سے یا دیگر کئی طرح کے ذرائع سے آگے منتقل ہوئے، اور بعد ازاں ان متاثرہ جانوروں کا گوشت کھانے سے یہ وائرس انسانوں میں بھی منتقل ہو گئے۔“