فورٹ عباس : سسر اور دیوروں کی 10 سال تک زیادتی، خاتون عدالت پہنچ گئی


سسر نے ”بھیڑیے“ اور دیوروں نے ”ظالم درندوں “ کا کردار ادا کرتے ہوئے 4 بچوں کی ماں سے زیادتی کرتے رہے۔ ویڈیو منظر عام پر آگئی پولیس آفیسر ز ویڈیو دیکھ کر کانوں کو ہاتھ لگانے لگے، عزت برباد ہونے کے خوف سے خاموش رہنے والی متاثرہ خاتون نے ”تنگ آمد بجنگ آمد “ کے مصداق بھانڈا پھوڑدیا متاثرہ خاتون کی سسر اور دیوروں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست ملزمان کا صلح کیلئے دباﺅ انکار پر گھر سے نکال دیا ملزمان کو بااثر سیاسی افراد کی پشت پنائی چمک کے کمال سے پولیس بھی ملزمان سے مل گئی۔ متاثرہ خاتون نے حصول انصاف کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

تفصیلات کے مطابق نواحی گاﺅں 209/9.R کی رہائشی 4بچوں کی ماں ممتاز بی بی زوجہ محمد ارشاد آرائیں نے اپنے خاوند کے ہمراہ پریس کلب فورٹ عباس (رجسٹرڈ ) میں آکر اپنے بیان حلفی میں کہا کہ ملزم محمد اقبال ولد فتح محمد جو کہ میرا سسر ہے جبکہ ملزمان ذولفقار علی ، محمد نیاز میرے دیور ہیں جو شروع دن سے ہی مجھ پر بری نظر رکھتے تھے میرا سسر مجھے کہتا تھا کہ میں تجھے اپنے لئے بیاہ کر لایا ہوں بیٹے کے لئے نہیں ، اگر میری خواہشات کا احترام نہ کیا تو تجھے طلاق دلادوں گا اور تمہارے بچوں کو بھی جان سے ماروں گا میرے دیور اور سسر مجھے ڈرادھمکا کر میری مرضی کے خلاف گاہے بگاہے عرصہ دراز سے زیادتی کرتے چلے آرہے ہیں۔ ماہ رمضان میں روزہ کی حالت میں زرعی رقبہ سے جانوروں کے لیے چارہ لینے گئی اس دوران میرا دیور ذوالفقار علی آگیا جو مجھ سے زیادتی کرنا چاہتا تھا میں نے بتلایا کہ میں روزہ کی حالت میں ہوں مگر ذوالفقار علی نے کہا کہ ایسا کرنے سے کون سا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

متاثرہ خاتون ممتاز بی بی نے مزید کہا کہ میرا خاوند محنت مزدور کیلئے گھر سے باہر چلا جاتا تو میر ا سسر محمد اقبال ، دیور محمد نیاز اور ذوالفقار علی میرے گھر آجاتے اور میرے انکار پر مجھے اور میرے بچوں کو جان سے مار دینے کی دھمکیاں بھی دیتے تمام تر صورت حال سے خاوند ام باور دیگر رشتہ داروں کو بتلایا کہ میرا سسر اور میرے دیور مجھ سے زبردستی زیادتی کرتے ہیں مگر کسی نے میری بات پر یقین نہ کیا۔ اب تو وقوعہ کی ویڈیو بھی منظر عام پر آچکی ہے ملزمان میرے خاوند کی موجودگی میں بھی مجھے زبردستی اٹھا کر اپنی چار پائی پر لے جاتے اور میرے ساتھ زیادتی کرتے جبکہ میرا خاوند اور میں شرم کے مارے چپ ہو جاتے۔ میرے خاوند کی میرے ساتھ تیسری شادی ہے میرے خاوند کی پہلی بیوی ان ظالموں کے کرتوتوں کی وجہ سے اس جہان فانی سے کوچ کر گئی جبکہ دوسری بیوی ان درندوں کے رویوں سے تنگ آکر تھوڑے عرصبہ بعد طلاق لے گئی میں اپنی عزت اور بچوں کی خاطر خاموش رہی لیکن یہ ظالم درندے دس سال تک میری عزت سے کھیلتے رہے آخر کار ”تنگ آمد بجنگ آمد ‘ کے مصداق میں نے دلیری کرتے ہوئے تمام راز افشاں کر دیئے جس پر ملزمان میری اور میرے بچوں کی جان کے دشمن بن گئے میں اندراق مقدمہ کے لئے تھانہ کھچی والا درخواست گزاری لیکن ایس ایچ او کھچی والا چیک کے کمال سے ملزمان سے مل گیا ہے چونکہ ملزمان روپے پیسے والے ہیں اور ان کو علاقے کے بااثر سیاسی افراد کی پشت پناہی بھی حاصل ہے جس پر میں نے حصول انصاف کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹادیا ہے۔

ملزمان ذوالفقار علی محمد نیاز نے میڈیا کو بتایا کہ ہماری بھاوج کا کرداراچھا نہ ہے ہمیں اور ہمارے والد کو ورگلا پھسلا کر ہم سے بھاری رقم اور زمین بٹورنا چاہتی ہے تاہم اس کی بلیک میلنگ میں ہر گز نہیں آئیں گے۔ ایس ایچ او کھچی والا نے انپے مﺅقف میں کہا کہ متاثرہ خاتون ممتا ز بی بی اور اس کا سسر محمد اقبال باہمی رضامندی سے زنا کرتے رہے ہیں جبکہ ذوالفقار اور محمد نیاز کا متاثرہ خاتون سے زنا بالرضا کرنا بعید از قیاس نہ ہے۔ تاہم متاثرہ خاتون میڈیا اور عدالت کے پاس اندراج مقدمہ کیلئے گئی ہے جبکہ علاقے کا ایس ایچ او میں ہوں میرے پاس آئی تو قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔