پاکستان سے تعلق رکھنے والے 600سے زائد قادیانی اسرائیل ڈیفنس فورسز میں مختلف عہدوں پر رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں جب کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ترجمان کا موقف ہے کہ اسرئیل ڈیفنس فورسز میں مختلف ممالک، مذاہب اور معاشرتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان میں سےکئی مختلف حملوں میں ہلاک بھی ہوئے ہیں اوراسرائیل ڈیفنس فورسز میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک یہودی محقق ڈاکٹرآئی ٹی نومی نے اپنی شائع ہونے والی کتاب’’اسرائیل، اے پروفائل‘‘ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں سیاسی نفرت کا شکار، ایک نام نہادمسلم فرقے، احمدی جماعت (قادیانی)سے تعلق رکھنے والے تقریبا چھ سو کے قریب افراد اسرائیل ڈیفنس فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ لندن سے شائع ہونے والے ، لندن پوسٹ کی تازہ اشاعت میں ایک رپورٹ میں یہودی محقق کی مذکورہ کتاب کے حوالہ جات شائع کئے گئے ہیں۔ مذکورہ یہودی محقق نے مزید انکشاف کیا ہے کہ پاکستان بھارت، کارگل جنگ کے دوران نام نہادمسلم فرقے، احمدی جماعت (قادیانی)سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھاری مقدار میں چندہ جمع کر کے بھارت کوعطیہ کیا تھا۔ لندن ہی سے تعلق رکھنے والے ،صحافی اور تجزیہ نگار، ڈاکٹر شاہد قریشی نے بھی یہ انکشاف کیا ہے کہ1995میں جب کراچی آگ اور خون میں ڈوبا ہوا تھا ، اس وقت مانچسٹر کے ایک قادیانی ریسٹورنٹ میں اہم عہدے پر فائز قادیانی لیڈر نے انہیں ملاقات کے لئے بلایا تھا اور آگے پہنچانے کے لئے یہ پیغام دیا تھا کہ اگر کراچی میں امن چاہیے تو پاکستان میں قادیانیوں کو امان ملنی چاہیے۔ سکیورٹی، خارجہ پالیسی اور دہشت گردی پر تجزیاتی اور تحقیقی مقالے لکھنے پر ایوارڈ یافتہ، لندن کے صحافی، ڈاکٹر شاہد قریشی نے’’ لندن پوسٹ‘‘ میں شائع ہونے والے اپنے، مضمون میں لکھا ہے کہ گذشتہ ایک عشرے سے پاکستان میں چاہے جس کی بھی حکومت ہو، قادیانیوں کا کوئی نا کوئی غیر منتخب نمائندہ، طاقت اور نمایاں اختیارات کے ساتھ حکومت میں شامل رہا ہے اور اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ شاید جلد ہی پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت آئین پاکستان کی اس ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کرے گی جو پاکستان پیپلز پارٹی ہی کے بانی قائد، ذوالفقار علی بھٹو نے7ستمبر1974کو پارلیمنٹ آف پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے کر کی تھی۔
لندن سے شائع ہونے والے اخبار، لندن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں معروف یہودی محقق اور لندن میں رہائش پذیر ڈاکٹر آئی ٹی ٹونی کی کتاب’’اسرائیل، اے پروفائل‘‘ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر ٹونی نے نام نہادمسلم فرقے، احمدی جماعت (قادیانی)کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ پاکستانی مسلمانوں کا ایک فرقہ ہے مگر اسے سیاسی تعصب کا سامنا ہے، اسرائیل ڈیفنس فورسز میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان احمدیوں(قادیانیوں) کے 6سو افراد مختلف خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس نمائندے نے جب اسرائیل ڈیفنس فورسز کے ترجمان سے رابطہ کر کے خبر کی تصدیق کرنا چاہی تو انہوں نے واضح جواب دینے سے احتراز کرتے ہوئے صرف اتنا بتایا کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز میں دنیا بھر سے کئی مذاہب اور مختلف معاشرتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے رضاکار خدمات انجام دے رہے ہیں، واضح رہے کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز میں کام کرنے والا ہر رکن رضاکارانہ خدمات پیش کرتا ہے،ترجمان انبال نوے کے مطابق،عرب عیسائی، فلسطینی اور اسرائیلی مسلمان اور دنیا کے دیگر خطوں کے مختلف معاشرتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اسرائیل ڈیفنس فورسز کا حصہ ہیں، اس نمائندے نے اسرائیل ڈیفنس فورسز کی ویب سائٹ کا مطالعہ کیا تو وہاں دنیا کے کسی بھی باشندے کو بلا تخصیص نسل، مذہب،زبان اسرائیل ڈیفنس فورسز میں شمولیت کی دعوت موجود تھی جب کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز کے ترجمان انبال نوئے کا دعوی ہے کہ فورسز میں شامل کئی مسلمان، مختلف جنگوںمیں ہلاک بھی ہوئے ہیں،
ان مسلم خاندانوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے اسرائیل کے فوجی سربراہ نے بذات خود، ان خاندانوں سے ملاقات کی حالاں کہ معمول کے مطابق ایسا نہیں کیا جاتا۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی ویب سائٹ پر کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک قادیانی لڑکی کی تصویر بھی ہے جو فوجی خدمات انجام دے رہی ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل میں ہر بالغ مرد و عورت پر فوجی خدمات مقررہ مدت تک انجام دینا لازمی ہے مگر مسلم اسرائیلیوں کو اس سے استثناء دیا گیا ہے۔ اس نمائندے نے جب خبر پر مزید تحقیق کی تو حیرت انگیز انکشاف یہ ہوا کہ چند عشرے قبل تک کی قادیانیوں کتابوں میں کھلے عام اسرائیل میں موجود قادیانی مشن، ان کی تفصیلات اور یہودیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا ذکر موجود ہے مگر اب ایسا نہیں ہے اور قادیانی کسی بھی ایسی بات کو چھپاتے ہیں جو اسرائیل کے ساتھ ان کے تعلقات کو آشکار کرے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے پڑپوتے، مرزا مبارک احمد نے اپنی کتاب’’ہمارے غیر ملکی سفارتخانے‘‘ میں لکھا ہے’’اسرائیل میں احمدی سفارتی مرکز، حیفہ کے ماؤنٹ کارمل پر واقع ہے، یہاں ہماری ایک لائبریری ہے، ایک عبادت گاہ ہے، سفارت خانہ ہے اور ایک ڈپو اور اسکول بھی ہے۔