نواز شریف اور اداکارائیں


نواز شریف1997میں الیکشن کی تیاریاں شروع تھیں بھارتی اخبار سماچار ،، کے انکشاف نے پاکستانی سیاسی میدان میں تہلکہ مچا دیا ،اخبار نے 12 جنوری 1997مکو معروف بھارتی اداکارفیرز خان اور سنجے خان کی بہن دلشاد بیگم کا انٹرویو شائع کیا جس میں دلشاد بیگم نے نواز شریف کی شرافت کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا کہ وہ توصرف نام کے شریف ہیں حقیقت کیا ہیں یہب صرف میں جانتی ہوں کیوں

کہ وہ ایک عرصہ میری زلفوں کے اسیر رہے ہیں دلشاد نے انکشاف کیا تو دنیا بھر کے جرائدو اخبار کے نمائندے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے بے قرار یو گئے برطانیہ کی ایک میگزین میں شائع لباس انٹرنیشنل نے ان سے تفصیلی گفتگو کی جس میں دلشاد نے بتایا کہ انہوں نے شوہر کے انتقال کے بعد آزادانہ زندگی بسر کرنا شروع کر دی تھی قیامت خیز حسن اور دل موہ لینے والی ادائوں کے باعث بہت جلد ایک حلقہ ان کی زلفوں کا اسیر ہوگیا پاکستان کی سہنگل فیملی سے ان کے تعلقات تھےاس خاندان کی ایک خاتون نے ان کو پاکستان آنے کی دعوت دی بھوربن میں ایک تقریب کے دران ان کی ملاقات نواز شریف سے ہوگئی میاں صاحب پہلی ملاقات میں دل دے بھٹیے اس ملاقات کے بعد مجھےپاکستان میں سرکاری مہمان کی حثیت مل گئی جس پر پاکستان کے کچھ لوگوں نے احتجاج بھی کیا کہ ایک دشمن ملک کی حسینہ کو اتنی اہمیت کیوں دی جا رہی ہیں حتیٰ کہ یہ بات قومی اسمبلی کے پلیٹ فارم پر بھی اٹھائی گئی لیکن نواز شریف دل کے ہاتھوں مجبور تھے انہوں نے کسی الزام اور احتجاج کی پرواہ نہ کی دلشاد بیگم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری اور نواز شریف کی محبت اتنی حد تک بڑ گئی تھی کہ ایک بار میرے کہنے پر انہوں نے 1991 میں میری خواہش پر مقبوضہ کشمیر میں فوجی کاروائی بند کروادی تھی حالاکہ اس فیصلے سے انہیں دائیں بازو بہت بڑی پارٹی جماعت اسلامی کی مخاصمت مول لینا پڑی لیکن نواز شریف محبت میں کسی معاملے پر سمجھوتا کرنے کے لیئے تیار نہیں تھےتاہم نواز شریف کے دل پھینک ہونے کے قصے صرف طاہرہ سید اور دلشاد کے درمیان محدود ہیں ۔‎