پاکستان کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرسکتے ہیں‘ پاکستانی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ انہیں صدر اور انتظامیہ نے نوٹس دے دیا ہے۔ترجمان امریکی قومی سلامتی کونسل


واشنگٹن (قدرت روزنامہ 23 اگست 2017)امریکا کی جانب سے افغانستان، پاکستان اور جنوب ایشیائی خطے کے لیے نئی اور پہلے سے سخت پالیسی کے اعلان کے امریکا کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان مائیکل اینٹن نے بھی پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات جس طرح جاری تھے وہ ختم ہوگئے ہیںاور امریکا حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشت گرد گروہوں اور ان گروہوں کا ساتھ دینے والے پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے.

انہوں نے کہاکہ میرے خیال سے پاکستانی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ انہیں صدر اور انتظامیہ نے نوٹس دے دیا ہے.

مائیکل اینٹن نے دعویٰ کیا کہ طویل عرصے سے امریکا پاکستان کے ساتھ نہایت صبر سے پیش آتا رہا ہے، تاہم ہمیں ان سے اس کا کوئی خاص فائدہ موصول نہیں ہورہا. پاکستان کو ملنے والی امریکی امداد پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ امداد کے بدلے میں امریکا کو پاک افغان سرحدی علاقوں سے سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر کوئی کارروائی دیکھنے کو نہیں ملتی.

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کی فعال اور براہ راست حمایت کا ذمہ دار ہے. ترجمان امریکی سلامتی کونسل نے بھارت اور افغانستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر اسلام آباد کی تشویش کو بہانہ قرار دے کر خارج کردیا.انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت جو افغانستان میں کررہا ہے وہ پاکستان کے لیے خطرہ نہیں بھارت فوجی بیس قائم نہیں کررہا، اپنے فوجی تعینات نہیں کررہا، ایسا کچھ نہیں کررہا جس پر پاکستان شکایت کرے.

پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کا فیصلہ کرے کہ اس کے لیے دہشت گردوں کا اتحادی بنناانہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا زیادہ اہم ہے یا امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات.انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان اپنی پسند کا انتخاب کرے اس کے بعد ہم پاکستان کی پسند کے مطابق اپنا انتخاب کریں گے.