امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی فوجی امداد مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ٹرمپ کا خیال ہے کہ پاکستان امریکہ کو دھوکہ دے رہا ہے. امریکی فارن پالیسی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ان دنوں نئی افغان پالیسی کے حوالے سے کیمپ ڈیوڈ میں اعلیٰ حکام سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں ، انہوں نے افغانستان میں مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ کرنا ہے تاہم ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے تعلقات خراب ہونے کے خدشے کے باعث مزید فوجی بھیجنے کا فیصلہ نہیں کر پا رہی.
رپورٹ میں وائٹ ہاﺅس کے ایک اعلیٰ اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’ صدر ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان نے امریکہ کو دھوکہ دیا ہے، اس لیے ٹرمپ پاکستان کی فوجی امداد مکمل طور پر بند کرنا چاہتے ہیں ، یہ بھی افغان پالیسی کا اہم حصہ ہوگا‘. کیمپ ڈیوڈ میں ہونے والی مشاورت میں اس بات پر اختلاف رائے رہا کہ افغان طالبان کے اہم لیڈرز کو گرفتار نہ کرنے پر پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کیا جائے یا نہیں
. امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پاک فوج اور آئی ایس آئی کے بعض لوگ افغان طالبان کی مدد کرتے ہیں تاہم اسلام آباد ہمیشہ سے ہی اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے.پینٹاگون نے پہلے ہی اسلام آباد کا اتحادی سپورٹ فنڈ بند کر رکھا ہے، اس فنڈ کے تحت پاکستان کاﺅنٹر ٹیرارزم آپریشن کرتا تھا. امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا ہے کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف تسلی بخش کارروائیاں نہیں کیں. واضح رہے کہ دو روز قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی سنٹرل کمانڈر کے کمانڈرجنرل جوزف ایل ووٹل سے ملاقات میں واضح کیا تھا کہ پاکستان کو امریکی امداد کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ پاکستان چاہتا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف اس کی قربانیوں کی قدر کی جائے.