12 اکتوبر کو جب فوج نے ٹیک اور کیا اور پرائم منسٹر ہائوس کی تلاشی لی گئی تو برآمد ہونے والی دیگر اشیاء کے ساتھ عیاشی کے سامان کی طویل فہرست بھی شامل تھی جس میں راتوں کو رنگین بنانے کے لئے خصوصی بستر فحاش فلمیں مشترکہ مخصوص لمحات کو طویل کرنے والی مشہور معاروف گولیاں ویاگرا کی بڑی تعداد شامل تھی میاں صاحب نے پرائم منسٹر ہائوس کو باقاعدہ ایک شاہی دربار کی شکل دے رکھی تھی جہاں “حضور عالم پناہ ” کی طبیعت خوش کرنے کے لئے بھانڈ موسیقی سے لطف اندوز ہونے کے لئے گلوکارائوں کی محافل سجا کرتی تھیں نواز شریف اپنے ان مصاحبین کی دل کھول کر امداد کیا کرتے تھے نواز شریف کی اس فیاضی کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک دانش ور صحافی نجم سیٹھی نے اپنے انٹرویو میں کیا ہے انہوں نے بتایا ہے کہ معروف گلوکارہ طاہرہ سید کو نواز شریف کے قر یبی ساتھی سنئیٹر سیف الرحمان کی کمپنی “ریڈ کو”کی جانب سے ہر ماہ پانچ لاکھ روپے ملتے تھے ،پرکشش کتابی چہرہ جھیل سی گہری آنکھیں اور سراحی دار گردن کی مالک طاہرہ سید ایک طویل عرصے تک نواز شریف کے دل کی راج دھانی پر حکمرانی کرتی رہی ہیں خاص طور پر نواز شریف کے پہلے
دور حکومت میں طاہرہ سید کو پرائم منسٹر ہائوس میں “خاتون اول “کا درجہ حاصل تھا دونوں کے پیار کے قصے ایک عرصہ زبان زد عام رہے. طاہرہ سید معروف قانون دان اور کمپئیر نعیم بخاری کے عقد میں ہونے کے باوجود جناب نواز شریف کے ساتھ راتیں رنگین بناتی رہیں بہت کوشش کے باوجود بھی جب نعیم بخاری طاہرہ سید کو راہ راست پر نہ لا سکے تو بات طلاق کی صورت اختیار کر گئی اور یوں میاںنواز شریف کی عیش پرست طبیعت میں ایک ہنستا کھیلتا گھرانہ برباد کر دیاگو کہ اس کے بدلے طاہرہ سید کو بہت مالی فوائد حاصل ہو ئے میاں صاحب نے مری میں پنجاب ٹورازم ڈویلپمینٹ کارپوریشن کی چئیر لفٹ طاہرہ سید کو دے دی جس سے انہیں روزانہ ہزاروں روپے آمدن ہوتی لیکن جب 1993 میں بینظیر کی حکومت اقتدار میں آئی تو انہوں نے اس سہولت سے طاہرہ سید کو محروم کر دیا طاہرہ اور نواز شریف کے عشق نے نعیم بخاری کا گھر تو جلا کر راکھ کر دیا لیکن جب اس عشق کی تپش خود میاں صاحب کے گھر میں محسوس کی جانے لگی تو ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا تاہم شریف فیملی کے اندرونی واقعات سے باخبر احباب کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز نے اس مرحلے پر نہایت صبر و تحمل اور دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے پورے معاملے کو سنبھالا اور اپنے شوہر کو طاہرہ سید کے سحر سے آزاد کروانے میں بتدریج کامیاب ہو گئیں۔۔ (بحوالہ : پارلیمنٹ سے بازار حسن تک)