عامر لیاقت نے بول ٹی وی کیوں چھوڑا؟ اصل وجہ تو اب سامنے آئی


معروف مذہبی سکالر اور اینکرپرسن ڈاکٹر عامر لیاقت نے بول ٹی وی کو خیرباد کہہ دیا ہے لیکن تاحال اس کی وجہ سامنے نہیں آئی تھی اور لوگ یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ آخر ایسی کیا وجہ بنی تاہم اب ان کے آخری پروگرام کا ایک ایسا حصہ منظرعام پر آ گیا ہے جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے استعفیٰ کیوں دیا۔

عامر لیاقت نے اپنے آخری پروگرام میں استعفیٰ دینے سے کچھ دیر قبل ایسی گفتگو کی جس نے سب کو حیران کر دیا ہے اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں عامر لیاقت کی گفتگو کے دوران ایک ایسا کلپ بھی دکھایا گیا ہے جس میں سندھ رینجرز کے ایک اعلیٰ افسر کو خطاب کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ کلپ چلانے سے قبل عامر لیاقت نے اپنی گفتگو کا آغاز کچھ اس طرح کیا ”ظاہر ہے کہ سبھی نے اپنا گھر بار چھوڑ دیا، اپنا سب کچھ چھوڑ دیا۔ ہم یہاں پاکستانی بننے آئے تھے، کچھ اور بننے آئے ہی نہیں تھے، کچھ اور بننا ہوتا تو آنے کی ضرورت نہیں تھی، آئے تھے پاکستانی بننے لیکن یہاں ہمیں لوگوں نے کچھ اور بنا دیا، ہمیں نفرتوں نے بانٹ دیا آپس میں، اور اب وقت ہے اس خلیج کو پاٹنے کا، اسے بڑھانے کا وقت نہیں ہے۔
اب یہ لمحات نہیں ہیں کہ ہمیں کھڑے ہو کر پوچھا جائے کہ کراچی والے پاکستانی بننے کو تیار ہیں کہ نہیں، اب خلیجوں کو ختم کرنے کا وقت ہے اور یہ کہنے کا کہ کراچی والو، لاہور والو، پشاور والو، کوئٹہ والو اور تمام شہروں کو مخاطب کر کے یہ کہنے کا وقت ہے کہ تم پاکستانی ہو۔ پاک فوج میں کیا رجمنٹ نہیں ہوتیں؟
اس میں سندھ رجمنٹ، بلوچ رجمنٹ اور خیبرپختونخواہ رجمنٹ بھی ہے،اس میں صرف ایک ہی رجمنٹ ’پاک رجمنٹ‘ کیوں نہیں ہوتی؟ اس لئے کیونکہ اس میں پختون بھی  ہیں، بلوچی، سندھی اور مہاجر بھی ہیں، سب کی مختلف رجمنٹس ملتی ہیں تو پھر پاک فوج بن جاتی ہے۔ بالکل اسی طرح پاکستان کے اندر سب رہنے والوں کی اپنی تہذیبی رسومات اور اقدار ہیں جن کے تحت وہ زندگی گزارتے ہیں۔ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ہم اپنا کلچر تبدیل کر دیں، شیخ سعدیؒ کا قول ہے کہ مذہت کو لمحے بھر میں تبدیل کیا جا سکتا ہے لیکن ثقافت کو تبدیل کرنے میں کئی سو سال لگ جاتے ہیں۔“
اس کے بعد فوجی افسر کا کلپ سامنے آتا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ”چند سوالات ہیں جن کا جواب اگر منفی میں ملتا ہے تو وفاقی حکومت، صوبائی حکومت، رینجرز اور پولیس جو کچھ مرضی کر لے، کچھ نہ کچھ مسائل اور بدامنی اس شہر میں رہے گی۔ وہ سوالات کیا ہے؟ کیا کراچی کے لوگ اپنے آپ کو اپنی پہچان کو سب سے پہلے پاکستان سے منسلک کرنے کو تیار ہیں؟“

اب اگر ڈاکٹر عامر لیاقت کی کلپ سے پہلے ہی گفتگو کو دیکھا جائے اور پھر اس کے بعد فوجی افسر کی گفتگو پر غور کیا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے عامر لیاقت فوجی افسر کی گفتگو پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں کیونکہ فوجی افسر کہتے ہیں کہ کیا کراچی کے لوگ اپنے آپ کو اپنی پہچان کو سب سے پہلے پاکستان سے منسلک کرنے کو تیار ہیں? اور دوسری جانب عامر لیاقت کہہ رہے ہیں کہ ہم یہاں پاکستانی بننے آئے تھے، کچھ اور بننے آئے ہی نہیں تھے، کچھ اور بننا ہوتا تو آنے کی ضرورت نہیں تھی، اب یہ لمحات نہیں ہیں کہ ہمیں کھڑے ہو کر پوچھا جائے کہ کراچی والے پاکستانی بننے کو تیار ہیں کہ نہیں۔