پاکستان تحریک انصاف کی رہنماءشیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے سوشل میڈیا پر تصاویر لیک ہونے کے معاملے پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے ہم جنس پرستوں کیساتھ امتیازی سلوک اور انہیں تنگ کئے جانے کی مخالفت کی تھی جس کے باعث 4 سے 5 سال پرانی تصاویر دوبارہ شیئر کی گئی ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر جاری اپنے بیان میں ایمان مزاری نے کہا ہے کہ ”اس پوسٹ کے ضروری ہونے کی واحد وجہ مجھے موصول ہونے والے پیغامات کا سیلاب ہے جن میں مجھ سے ان تصاویر کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے جو انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہیں۔
میں جانتی ہوں۔ مجھے کوئی پرواہ نہیں، میں پرواہ کرتی تھی اور انٹرنیٹ پر خود کو ڈانٹنے کی اجازت دیتی تھی۔ لیکن وقت اور عمر گزرنے کے ساتھ ہمت ملتی ہے۔ دو سال پہلے، میں نے ہم جنس پرستوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور انہیں تنگ کرنے سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ کچھ بزدل لوگوں نے میری چند تصاویر حاصل کر لیں اور انہیں انٹرنیٹ پر پھیلا کر مجھے ہم جنس پرست کہا۔
میں نے چند دن پہلے گورنمنٹ، بیورو کریسی اور فوج پر تنقید کی اور 4 سے 5 سال پہلے اتاری گئیں وہی تصاویر ایک مختلف ایجنڈے ، ممکنہ طور پر ایک سے زائد ایجنڈوں کے تحت دوبارہ انٹرنیٹ پر وائرل کر دی گئیں۔
یہ سلسلہ کبھی نہیں رکے گا اور میں یہ سمجھ چکی ہوں۔ یہ علاقائی مسئلہ ہے، پوری دنیا میں پوائنٹ سکورنگ ایجنڈے کے تحت خواتین پر ہمیشہ اعتراض اٹھایا جاتا ہے، انہیں استعمال کرنے کیساتھ ساتھ حراساں کیا جاتا ہے۔ میں جو کچھ بھی ہوں اور کسی بھی معاملے پر جو بھی موقف اختیار کرتی ہوں، اس کیلئے کوئی معافی نہیں مانگوں گی۔
مجھے بہکانے کی کوشش سے بھی ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ میں تب بھی نہیں رکی تھی اور اب بھی نہیں رکوں گی۔ نہ ہی مجھے اپنی طرز زندگی اور اپنے کپڑوں پر کوئی شرمندگی ہے۔ ایک چھوٹی سی پارٹی کبھی کسی کو نہیں مارتی، تو شائد جو لوگ میری تصاویر شیئر کر رہے ہیں (کسی بھی وجہ سے)، انہیں میری زندگی میں مداخلت کے بجائے اپنی زندگی جینی چاہئے۔“