پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رہنما عائشہ گلالئی نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین عمران خان نے انہیں میسج پر شادی کی پیشکش کی تھی۔نجی ٹی وی کے پروگرام ‘دوسرا رُخ’ میں ایک خصوصی انٹرویو کے دوران عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ شادی کی پیشکش کے بعد سے انہیں عمران خان کی جانب سے مسلسل غیر
اخلاقی میسجز آتے رہے جس پر ان کے والد صاحب نے بھی نوٹس لیا۔انھوں نے کہا کہ ‘جب میرے والد نے عمران خان سے پوچھا کہ وہ ایسا کیوں کررہے ہیں تو وہ بات کو دوسری طرف لے جاتے تھے، لیکن ان متنازع میسجز نے میرے پورے خاندان کو متاثر کیا’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘اگرچہ میرا رویہ بہت مناسب رہتا تھا، لیکن ایک مرتبہ ان میسجز پر میں نے عمران خان کو سخت غصے میں جواب دیا، کیونکہ ایسے میسجز کسی بھی خاتون کے لیے قابل قبول نہیں ہوں گے، لہذا مجھے کافی تکلیف ہوئی’۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ شادی کی پیشکش ریحام خان سے شادی سے قبل کی تھی لیکن اُس کے بعد بھی انھوں نے ایک میسج میں شادی کی طرف اشارہ کیا تھا۔ عائشہ گلالئی کے بقول عمران خان میسجز میں دھمکیاں نہیں بلکہ غلط زبان اور غلط الفاظ کا استعمال کیا کرتے تھے جوکہ نا قابلِ قبول ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان کے بعد پارٹی کے ترجمان نعیم الحق کی طرف سے بھی شادی کے لیے میسجز آئے جبکہ عمران خان صرف میسجز کی حد تک ہی نہیں بلکہ ملاقاتوں کے دوران بھی اس طرح کی بات کرنے کی کوشش کیا کرتے تھے’۔ عائشہ گلالئی نے کہا کہ ان کے پاس چیئرمین عمران خان کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں اور وہ پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کریں گی۔ عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف چھوڑنے پر جس طرح کا درِ عمل آیا انھیں اس کا اندازہ نہیں تھا۔ انھوں نے کہا کہ ‘میرے استعفے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے اور اس وقت تحریک انصاف کا پورا مافیا میرے اور میرے والد کے سامنے کھڑا ہوچکا ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر کوئی قانونی کارروائی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتیں اور پریس کانفرس کرنے کا مقصد صرف خواتین کو یہ پیغام دینا تھا تاکہ آئندہ کسی اور خاتون کے ساتھ ایسا کچھ نہ ہو۔ انھوں نے واضح کیا کہ وہ سیاست میں اس طرح کی چیزوں کے لیے نہیں بلکہ شفاف سیاست کرنے آئی تھیں اور اب بھی وہ سیاسی سفر جاری رکھیں گی۔ عائشہ گلالئی نے یہ بھی کہا کہ عمران خان اگر معافی مانگیں اور اس بات کو تسلیم کرلیں تو وہ انہیں معاف کردیں گی۔ تاہم اس سوال پر کہ اگر ایسا ہوا تو کیا آپ پی ٹی آئی میں واپس شمولیت اختیار کرسکتی ہیں ؟ ان کا کہنا تھا اس پر فیصلہ پھر اسی وقت کیا جائے گا۔ ‘عمران خان نے دھرنے میں لڑکیوں کو متاثر کرنے کے لیے شادی کی بات کی تھی’ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر مغربی کلچر کو فروغ دینے کے الزام پر کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا عمران خان اُس طرح کے آزاد ماحول کے خواہش مند ہیں جوکہ لڑکیوں کے لیے تکلیف دہ بات ہے جبکہ اس کی اجازت ہمارا معاشرہ بھی نہیں دیتا ہے۔ انٹرویو کے دوران انھوں نے ایک اور انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ 2014 کے دھرنے میں عمران خان نے جلسے میں شادی کی بات صرف اس لیے کی تھی کہ وہ لڑکیوں کو متاثر کرکے دھرنے میں شامل کرنا چاہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بات میں نے خود سنی تھی کہ عمران خان چاہتے تھے کہ جب لڑکیاں دھرنے میں آئیں گئیں تو پھر لڑکے بھی ضرور آئیں گے اور اس طرح لوگوں کی تعداد زیادہ ہوگی’۔ عائشہ گلالئی نے کہا کہ اس وقت ہر کوئی مجھے تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے اور جس پر الزام عائد کیا اُس شخص سے کوئی سوال تک نہیں کررہا۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کے بعد سے ان کو اور ان کے اہل خانہ کو سیکیورٹی خدشات بھی ہیں۔ یاد رہے کہ عائشہ گلالئی نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کے بعد ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں پہلے پیپلز پارٹی کا حصہ تھی جہاں خواتین کی عزت کی جاتی ہے، لیکن تحریک انصاف میں کچھ اور ہی ماحول دیکھا، پی ٹی آئی کے ماحول سے بہت سی خواتین پریشان ہیں جبکہ تحریک انصاف میں عزت دار خواتین کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘ انہوں نے پارٹی چیئرمین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان پر مغربی ماحول کا اثر ہے، وہ شاید پاکستان کو انگلینڈ سمجھتے ہیں اور پاکستان میں مغربی ثقافت لانا چاہتے ہیں، ان کا اپنی عادتوں پر کنٹرول نہیں اور وہ غلط ٹیکسٹ میسجز کرتے ہیں۔‘ عائشہ گلالئی نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک پر بھی الزامات لگاتے ہوئے انہیں صوبے کا ڈان قرار دیا تھا۔ ان کے الزامات کے بعد پی ٹی آئی کے مرد و خواتین رہنما بھی میدان میں آئے اور انہوں نے عائشہ گلالئی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پارٹی اور اس کے قائد عمران خان کا بھرپور دفاع کیا۔ تحریک انصاف کی جانب سے عائشہ گلالئی کو گزشتہ روز قانونی نوٹس بھی بھجوایا گیا جس میں ان سے الزامات پر معافی مانگنے یا بصورت دیگر 3 کروڑ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ دوسری جانب نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کی تجویز دی جس کی قومی اسمبلی میں منظوری دی گئی اور یہ کمیٹی ان کیمرا تحقیقات کرے گی۔ عمران خان نے وزیراعظم کی جانب سے تجویز کردہ پارلیمانی کمیٹی کا خیرمقدم کیا اور انھوں نے توقع کا اظہار کیا ہے اس معاملے پر ماہرین سے فرانزک آڈٹ کروایا جائے گا۔