اسلام آباد( 05 اگست 2017) ایشیائی معاشروں میں عام افراد کی طرح سیاستدان بھی پیروں پر یقین رکھتے ہیں اور بعض اوقات ان کی پیشن گوئیاں درست ثابت ہونے پر اعتقاد مزید بڑھ جاتا ہے ، ایسا ہی کچھ عمران خان کیساتھ بھی ہے اور وہ کسی بھی پریشانی کی صورت میں پاکپتن میں حاضری دیتے ہیں اور بیشتر اہم فیصلے بھی انہی کی مشاورت سے کرتے ہیں اور اب کالم نویس بلال غوری نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکپتن کی بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی نے عمران خان کو ہدایت کی ہے کہ ہر صورت اپنی زندگی میں جمائما خان کو واپس لائیں اور اس کیلئے عمران خان نے رابطے بھی شروع کردیئے .
روزنامہ دنیا میں محمد بلال غوری نے لکھا کہ ’’ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بظاہر تو پیر پرست معلوم نہیں ہوتے لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ہر دور میں کسی پہنچے ہوئے پیر کے آستانے سے جڑے رہے ہیں. جس دن عائشہ گلالئی نے ان پر الزامات کی بوچھاڑ کی‘ اس روز بھی وہ پاکپتن شریف تشریف لے گئے اور نہ صرف بابا فریدالدین گنج شکرؒ کے مزار پر سلام کیا بلکہ اپنی پیر بشریٰ بی بی المعروف پنکی بی بی کے درِ روحانیت پر بھی حاضری دی. کسٹم آفیسر خاور فرید مانیکا کی اہلیہ اور سابق وفاقی وزیر غلام فرید مانیکا کی بہو بشریٰ بی بی اپنے علاقے میں روحانی شخصیت کی حیثیت سے تو مقبول ہیں ہی‘ مگر عمران خان ان کے بہت بڑے عقیدت مند ہیں. یہ وہی خاتون ہیں جن کے بارے میں یہ جھوٹی خبر اڑائی گئی تھی کہ عمران خان نے ان کی چھوٹی بہن سے شادی کر لی ہے. عمران خان کا بشریٰ بی بی پر اعتقاد تب بڑھا جب انہوں نے لودھراں کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی کامیابی کی پیشگی خوشخبری سنائی. اب ان کی رائے کو عمران خان اس قدر معتبر سمجھتے ہیں کہ دو ماہ قبل جب بشریٰ بی بی نے اسلام آباد پر نحوست کے سائے منڈلاتے دیکھے اور انہیں کسی بلند پہاڑی مقام پر جانے کا مشورہ دیا تو عمران خان نے بلا تاخیر نتھیا گلی ڈیرے ڈال لئے اور اس وقت تک واپس نہ آئے جب تک ان کی روحانی پیشوا نے نحوست کے بادل چھٹ جانے اور پاناما کی جنگ میں ان کی جیت کی خوشخبری نہیں سنا دی. واقفان حال بتاتے ہیں کہ پنکی بی بی نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ جیسے تیسے کرکے جمائما کو اپنی زندگی میں واپس لے آئو اور عمران خان نے اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے بات چیت کا آغاز بھی کر دیا ہے. عمران خان پیر پرست تو ہیں لیکن اپنی متلون مزاجی کے باعث دوستوں کی طرح پیر بھی بہت جلد بدل لیتے ہیں. جب وہ کرکٹ کھیلا کرتے تھے تو ”بابا جھلا‘‘ نامی کسی بزرگ کے قائل تھے. سیاست میں آئے تو پروفیسر رفیق اختر کی طرف مائل ہوئے اور اب بشریٰ بی بی کے در پر بطور سائل کھڑے نظر آتے ہیں‘‘.