ملک میں ہر طرف کرپشن کی گونج،سیاستدان کبھی بھی اسٹیبلشمنٹ اوربیوروکریسی کے بغیر کرپشن نہیں کر سکتا،مولانا فضل الرحمان
اُردو آفیشل۔ امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں چاروں طرف کرپشن کرپشن کی گونج ہے ، کوئی مالیاتی کرپشن کی بات کررہاہے کوئی اخلاقی کرپشن کی بات کررہاہے لیکن سیاستدان اکیلے کبھی بھی کرپشن نہیں کرسکتاجب تک اسٹیبلشمنٹ اوربیوروکریسی اسے کرپشن کا ماحول فراہم نہ کرے۔ امریکہ چین کی اقتصادی ترقی کی پالیسی سے نالاں ہے اور اس پالیسی میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے ،پاکستان کو سیاسی طور پر عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا ہے ۔یہ سب خودبخود نہیں ہورہا،اس کی آبیاری بین الاقوامی سطح پر ہورہی ہے کیوں کہ دنیا جہان کی سازشیں امریکا میں ہی ہوا کرتی ہیں ،پاناما امریکا کے زیر اثر ہے وہاں ایک مسئلہ ہوا اور وہاں سے ہمیں دبوچ لیا گیا۔ملک میں جو شور و غوغا ہے وہ بیرونی سازش ہے اس کو سمجھنا چاہیے کیوں کہ پاکستان کے پاس اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کو سازشوں اور بحرانوں کا شکار کیا جا رہا ہے ، ہمیں سی پیک کی وجہ سے نشانے پر رکھا گیا ہے۔ چین ایک نئے اقتصادی ویژن کے ساتھ متعارف ہورہا ہے ،چین کی اقتصادی پالیسی کے فروغ کے لئے زینہ بنیں گے تو آپ نشانے پر آئیںگے اور اسی وجہ سے آپ نشانے پرہیں۔ امریکہ افغانستان میں بیٹھ کر جنوبی ایشیا کو کنٹرول کرنا چا رہا ہے جبکہ بھارت خطے میں ایک مشتعل ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔پاکستان کو سیاسی عدم استحکام کا شکار کرکے افغانستان و عراق بنایا جا رہا ہے۔افغانستان اور عراق کی طرح خلفشار کاآغاز سیاسی عدم استحکام سے ہوگا۔ پارلیمنٹ کے لوگ ایک دوسرے کو چور اور کرپٹ کہہ رہے ہیں۔ آج ہمارے ہاں کرپشن کا ہنگامہ ہے، اس نے لوٹا اس نے لوٹا ، یہ چور ہے وہ چورہے ۔منتخب عوامی قیادت کو کرپشن کے الزامات لگا کر اقتدار سے الگ کیا گیاحالانکہ مشرف دور میں نیب نے سب سے زیادہ ریکوری بیورو کریسی سے کی۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیشہ سے ایک ہی فرد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ، منتخب وزیر اعظم کو پہلے صدر مملکت نے اس کے بعد آرمی چیف نے اور اب اعلیٰ عدلیہ نے اقتدار سے علیحدہ کردیا ملک کے تین طاقتوروں نے ایک ہی فرد پر تجربہ کیا ہے انہیں نواز شریف ہی تجربے کے لئے ملے ہیں اب تو مزید کوئی طاقتور نہیں بچا جو انہیں مزید تجربے کا نشانہ بنا سکے۔پرویز مشرف کا حالیہ بیان بھی شرمناک ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک آمر جمہوریت سے بہتر ہے،مشرف میں اتنی جرات کہا ں سے آگئی ہے اس پر بھی سوچنا چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا مزید کہنا تھا کہ ہماری کسی ایک پارٹی ، ادارے یا فرد کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے، ہمارا تصادم تہذیبوں کے ساتھ ہے، مغرب کی برہنہ تہذیب ہم پر مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، عزت اور آبرو پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، میڈیا ان خبروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے، جہاں فحاشی اور عریانی ایک جرم اسی طرح اس کی تشہیر بھی قابل گرفت جرم ہے۔ میڈیا کے لئے یہ محض ایک خبر ہے مگر کسی کی کردار کشی خبر نہیں جرم ہے۔