نوازشریف وزیر اعظم نہیں رہے،تا حیات نااہل قرار،سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنا دیا


نوازشریف وزیر اعظم نہیں رہے،تا حیات نااہل قرار،سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ سنا دیا
اُردو آفیشل۔ سپریم کورٹ نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے نیب کو شریف خاندان کیخلاف لندن فلیٹس کیخلاف 6 ہفتوں کے اندر ریفرنس دائر کرنے اور 6 ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ایک جج فیصلے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گا ۔
تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کے 5 رکنی عملدرآمد بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل فیصلہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے غلط معلومات فراہم کیں، وہ صادق اور امین نہیں رہے ہیں، پانچوں ججوں نے متفقہ طور پر وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیساتھ ہی الیکشن کمیشن کو فوری طور پر نواز شریف کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے اور نواز شریف کو فورا عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کیپٹن صفدر اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھی نااہل قرار دیدیا گیا ہے اور نیب کو 6 ہفتوں کے اندر اندر نواز شریف، اسحاق ڈار، حسن نواز، حسین نواز، مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں ہیل میٹل اور عزیزیہ مل پر ریفرنس دائر کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ صدر مملکت آئین کے مطابق جمہوری عمل کو آگے بڑھائیں۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر اوصاف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو تاحیات نا اہل قرار دے دیا گیا ہے اور ان کا اقامہ نااہلی کی وجہ بنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2 جج صاحبان تو وزیر اعظم کو 20 اپریل کے فیصلے میں ہی نا اہل قرار دے چکے تھے لیکن پاناما عملدر آمد کیس کے تینوں جج صاحبان نے بھی وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیا ہے جنہوں نے اپنے فیصلے میں الگ الگ وجوہات بیان کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ آنے کے بعد نواز شریف نظرثانی درخواست دائر کرنے پر غور کریں گے۔
دوسری جانب پانامہ کیس کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنی رہائش گاہ بنی گالہ میں شکرانے کے نوافل ادا کئے جبکہ ملک بھر میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے مٹھائیاں جشن کا سلسلہ جاری ہے اور مٹھائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ،جسٹس اعجاز افضل خان ،جسٹس گلزار احمد، جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے پانامہ کیس کا فیصلہ سنایا۔ اس موقع پر وفاقی دارالحکومت بالخصوص سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ سپریم کورٹ کے اطراف پولیس اور ایف سی اہلکار جبکہ ریڈ زون کے اطراف میں رینجرز ، پولیس اور ایف سی کے جوان تعینات ہوئے۔